لڑکیوں کے نام افراء اور انیسہ رکھنا کیسا ہے اوران کے مطالب بھی بیان فرمادیجئے؟
۱۔ "افراء"کا عربی میں درست تلفظ ”عفراء“ ہے، اس کے کئی معنی آتے ہیں:
١) سفید زمین۔ (معجم الرائد:أرض بيضاء)
٢) قمری مہینے کی تیرہویں رات۔( معجم الرائد: اللیلة الثالثة عشر من الشهر القمري)
٣) مٹی کا اوپری حصہ ۔(المعجم الوسیط : ما علاه التراب)
''عفراء بنت عبید بن ثعلبہ الانصاریہ'' رضی اللہ عنہا صحابیہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
( أسد الغابة ، جلد ۶ ص:۱۹۷، ط: دار الفکر بیروت)
ان کی نسبت سے ''عفراء'' نام رکھنا درست اور باعثِ برکت ہے، نیز صحابہ ،صحابیات کے نام رکھنے میں معنی کا اعتبار ضروری نہیں، نسبت کافی ہوتی ہے۔
۲۔"اَنِیَسہ": 1) مانوس،2)انسیت بخشنے والی، 3) ہر وہ چیز جس سے انس حاصل ہو، 4) آگ۔
(دیکھیے القاموس الوحید، (ص:138) ط: ادارہ اسلامیات، لاہور، کراچی)
یہ نام رکھنا درست ہے۔ البتہ انیسہ نام سے ملتا جلتا نام (اُنَیْسَہ) رکھنا زیادہ بہتر ہے؛ کیوں کہ کئی صحابیات رضوان اللہ علیہن (اُنَیْسَہ)نام سے موسوم تھیں۔
(دیکھیے: الاصابة فی تمییز الصحابة : کتاب النساء، حرف الالف(4/ 238، 239)،ط۔دار الکتاب العربی، بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410101788
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن