بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

افغانستان کے ساتھ روزہ اور پشاور کی غیر سرکاری کمیٹی کے اعلان پر عید کا حکم


سوال

میں پشاور میں رہتا ہوں  اور ہر سال افغانستان کے ساتھ روزہ رکھتا ہوں ،عید خیبرپختونخوا کے لوگوں کے ساتھ کرتا ہوں؛  کیوں کہ ہر سال حکومتِ پاکستان ایک روزہ کھاتی  ہے ،اس لیے میں چاہتا ہوں کہ  میرے تیس روزے مکمل ہو جائیں، کیا میرا یہ کام درست ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ تمام مسلم ممالک میں چاند کی رؤیت کے لیے باقاعدہ رؤیتِ ہلال کمیٹیاں موجود ہیں، جو باقاعدہ چاند دیکھ کر رمضان اور عید وغیرہ کا اعلان کرتی ہیں،اور ہر مسلم ملک کی  رؤیت ہلال کمیٹی  قاضئ شرعی کی  حیثیت    رکھتی ہے، اور شہادت موصول ہونے پر اگر وہ اعلان کردے تو اس ملک کی حدود اور ولایت میں  رہنے والے جن لوگوں تک یہ اعلان یقینی اور معتبر ذرائع سے پہنچ جائے ، ان پر شرعا ًاس فیصلے کے مطابق عمل کرنالازم ہے ، لہذا پاکستان کے باشندوں پر اپنے  ملک کی مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کے فیصلہ کی پاس داری کرنا لازم ہے ،  پاکستان میں رہتے ہوئے  روزہ کے لیے افغانستان کی رؤیت ہلال کمیٹی کا اعتبار کرنا درست نہیں ہے، اورمرکزی کمیٹی کے اعلان کے بغیر کسی غیر سرکاری کمیٹی کے اعلان پر خیبر پختون خواہ والے لوگوں کے ساتھ عید کرنا بھی شرعاً درست نہیں ہے؛ کیوں کہ ولایتِ عامہ مرکزی کمیٹی کو حاصل ہوتا ہے اور ان کا اعلان عام لوگوں پر نافذ ہوتاہے نہ کہ غیر سرکاری کمیٹی کا، البتہ اگر سائل نے خود چاند دیکھا ہو( عید کاہو یا روزہ کا)تو اپنی ذات کی حد تک اس کے لیے اس پر عمل کرنا لازم ہوگا۔

نیل الأوطار میں ہے:

"وثانيها: أنه لايلزم أهل بلد رؤية غيرهم إلا أن يثبت ذلك عند الإمام الأعظم فيلزم كلهم؛ لأن البلاد في حقه كالبلد الواحد إذ حكمه نافذ في الجميع، قاله ابن الماجشون".

(باب الهلال إذا رآه أهل بلدة هل يلزم بقية البلاد الصوم، ج: 4، ص: 230، ط، دار الحديث، مصر)

بدائع الصنائع میں ہے:

" هذا إذا كانت المسافة بين البلدين قريبة لا تختلف فيها المطالع، فأما إذا كانت بعيدة فلا يلزم أحد البلدين حكم الآخر، لأن مطالع البلاد عند المسافة الفاحشة تختلف فيعتبر في أهل كل بلد مطالع بلدهم دون البلد الآخر."

(کتاب الصوم، ج: 2، ص: 83، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144509100079

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں