بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

Affiliate chain کمپنی سے کمانا


سوال

 ایک کمپنی  affiliate chain کے نام سےہے، جس میں شروع میں دو سو روپے جمع کروانے پڑتے ہیں ،پھر اس کی یہ شرط ہے کہ آپ دوسرے لوگوں کو بھی اس کمپنی میں شامل کرواؤ تو آپ كو پیسے ملیں گے اور ایک آدمی کو شامل کروانے پر ایک سو چالیس روپے  ملتے ہیں اور اگر آپ اس کمپنی کے ایڈز دیکھو گے تو ایک ایڈز کے روزانہ کے دس روپے ملتے ہیں،تو اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس کمپنی سے آنے والی آمدنی ہمارے ليے حلال ہو گی؟ نیز کسی ایسی کمپنی کا لنک بھی ارسال فرمائیں جس سے آسانی سے بندہ آن لائن پیسے کما سکے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ کمپنی سے کمائی کرنا شرعا جائز نہیں ہے ، اس میں درج ذیل خرابیاں پائی جاتی ہیں:

1۔   اس میں ایسے لوگ  پراڈکٹ کے اشتہارات کو دیکھتے ہیں جن کاوہ پراڈکٹ  لینے کا کوئی ارادہ ہی نہیں، بائع (فروخت کنندہ )کو ایسے دیکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ دکھانا جو کہ کسی طرح بھی خریدار نہیں، یہ بیچنے والے کے ساتھ  ایک قسم کا دھوکه ہے۔

2۔ نیز ایڈ پر کلک ایسی چیز نہیں ہے جس میں  منفعت مقصودہ ہے، اس لیے یہ اجارہ صحیح نہیں ہے۔

3۔  اگر ان اشتہارات میں جان دار کی تصاویر یا خواتین کے تصاویر بھی ہوں تو یہ اس پر مستزاد قباحت ہے؛ کیوں کہ  جس طرح جان دار کی تصویر بنانا شرعاً منع ہے،  اسی طرح اُس کی ترویج اور تشہیر بھی ممنوع ہے، اسی طرح بہت سے اشتہارات دیگر غیر شرعی امور پر مشتمل ہوتے ہیں؛ لہذا اگر مذکورہ طریقہ کار میں اشتہارات کی تشہیر ہوتی ہے تو  یہ  گناہ کے کام میں معاونت ہے؛ اس لیے  ایسی کمائی جائز نہ ہوگی۔

4۔ نیز اگر اس ویب سائٹ  میں پہلے اکاؤنٹ بنانے والے کوہر نئے اکاؤنٹ بنانے والے پر کمیشن ملتا رہتا ہےتویہ بھی درست نہیں، اس لیےاس پہلے اکاونٹ بنانے والے شخص نے  اس نئےاکاؤنٹ بنوانے میں کوئی عمل نہیں کیا ، اس بلا عمل کمیشن لینے کا معاہدہ کرنا اور  اس پر اجرت لینا بھی جائز نہیں۔ شریعت میں بلا  محنت کی کمائی   کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے اور  اپنی محنت   کی کمائی   حاصل کرنے کی ترغیب ہے  اور اپنے ہاتھ کی کمائی کو افضل کمائی قراردیا ہے ۔

حدیث شریف میں ہے:

"وعن رافع بن خديج قال: قيل: يا رسول الله أي الكسب أطيب؟ قال: «عمل الرجل بيده وكل بيع مبرور»."

(مشكاة المصابيح، كتاب البيوع، باب الكسب وطلب الحلال  2/ 847 الناشر: المكتب الإسلامي)

ترجمہ:آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا  کہ سب سے پاکیزہ کمائی کو ن سی ہے؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا  خود  اپنے ہاتھ سے محنت کرنا اور ہر جائز اور مقبول بیع۔

فتاوی شامی میں ہے :

"مطلب في أجرة الدلال، قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم .

وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسداً؛ لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز ، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام".

(كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة 6/ 63 ط:سعيد)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"ولاتجوز الإجارة على شيء من الغناء والنوح والمزامير والطبل وشيء من اللهو؛ لأنه معصية والاستئجار على المعاصي باطل".

(المبسوط للسرخسي: کتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة 16/ 38  ط : دار المعرفة) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100505

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں