بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بذریعہ ایس ایم ایس لڑکے کو وکیل بناکر نکاح کرنے کا حکم


سوال

ایک عاقلہ بالغہ لڑکی نے بذریعہ ایس ایم ایس ایک لڑکے کو پیغام بھیجا کہ میں فلانہ بنت فلاں آپ سے نکاح کرنا چاہتی ہوں؛ لہذا آپ مجھ سے اپنا نکاح کردیں، لڑکے کو ایس ایم ایس موصول ہوا تو اس نے رو برو شرعی گواہان لڑکی کا میسج پڑھ کے سنایا اور کہا:  آپ لوگ گواہ رہو میں نے اپنا نکاح فلانہ بنت فلاں (جس نے پیغام بھیجا تھا) سے کردیا، مذکورہ طریقہ کار کے مطابق نکاح ان دونوں کے بیچ منعقد ہوگیا ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  مذکورہ طریقۂ کار کے مطابق کیا گیا نکاح شرعاً منعقد ہوچکا ہے۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 12):

"(قوله: و لا بكتابة حاضر) فلو كتب تزوجتك فكتبت قبلت لم ينعقد بحر والأظهر أن يقول فقالت قبلت إلخ إذ الكتابة من الطرفين بلا قول لا تكفي و لو في الغيبة، تأمل.

(قوله: بل غائب) الظاهر أن المراد به الغائب عن المجلس، وإن كان حاضرا في البلد ط (قوله: فتح) فإنه قال ينعقد النكاح بالكتاب كما ينعقد بالخطاب. وصورته: أن يكتب إليها يخطبها فإذا بلغها الكتاب أحضرت الشهود وقرأته عليهم و قالت: زوجت نفسي منه أو تقول: إن فلانًا كتب إلي يخطبني فاشهدوا أني زوجت نفسي منه، أما لو لم تقل بحضرتهم سوى زوجت نفسي من فلان لا ينعقد؛ لأن سماع الشطرين شرط صحة النكاح، وبإسماعهم الكتاب أو التعبير عنه منها قد سمعوا الشطرين۔۔۔الخ".

(کتاب النکاح، مطلب: التزوج بإرسال کتاب، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200330

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں