بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موذی جانور کو قتل کرنا


سوال

اگر کوئی بلی یا جانور آپ کے پالتو جانور کو کھا جائے یا جان سے مار دے تو ایسے جانور کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا ایسے جانور کو جان سے مار سکتے ہیں،تاکہ آپ کے باقی   جانوروں کی جان محفوظ رہے؟

جواب

اگر کسی او ر طریقہ سے اس  بلی یا جانور سے جان جھڑانا ممکن ہو مثلاً  کسی دور جگہ چھوڑدینا وغیرہ تو  یہ طریقہ اختیار کیا جائے،  اگر کوئی اور صورت ممکن نہ ہو اور وہ جانور   تنگ کررہا ہو تو اس کو مارا جاسکتا ہے، البتہ مارنے میں یہ ملحوظ رہے کہ کسی ایسی چیز سے مارا جائے جس سے اس کی جان جلدی سے نکل جائے اس کو  زیادہ اذیت نہ ہو،  باقی بلاوجہ بلی یا کسی دوسرے جانور کو  مارنا منع ہے، احادیث مبارکہ میں اسی کا ذکر ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وجاز قتل ما يضر منها ككلب عقور وهرة) تضر (ويذبحها) أي الهرة (ذبحاً) ولايضر بها؛ لأنه لايفيد، ولايحرقها.

(قوله: وهرة تضر) كما إذا كانت تأكل الحمام والدجاج، زيلعي". 

(مسائل شتی ،جلد6 ص:752، ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" الهرة إذا كانت مؤذيةً لا تضرب ولا تعرك أذنها بل تذبح بسكين حادٍّ، كذا في الوجيز للكردري."

(کتاب الکراهية، الباب الحادي والعشرون فيما يسع من جراحات بني آدم والحيوانات (5/361) ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101418

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں