بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعتکاف میں وضو کے لیے کس نیت سے باہر جایا جائے؟


سوال

1۔  جس بندے کا مسنون اعتکاف ہو اور عشاء کے بعد اسے وضو کرنا ہو اور رفعِ حاجت نہیں کرنی ہو تو وہ کس نیت سے مسجد سے باہر جائے گا صرف وضو کرنے، تروایح کی نیت سے ؟ یا وتر کی نیت سے ؟ ہماری تراویح کافی لمبی ہوتی ہے تقریباً سحری تک ، تو ایک وضو میں وتر تک پہنچنا یقینی طور پر ممکن نہیں ہے، برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

2۔  ایک ساتھی نے بتایا ہے کہ اگر کسی شخص کی قضا نمازیں باقی ہوں تو وہ مسنون اعتکاف میں کبھی بھی قضا نماز کی نیت سے بغیر رفعِ حاجت کیے صرف وضو کے لئے جا سکتا ہے اور وہ قضاء ادا کر سکتا ہے ۔

جواب

واضح رہے کہ مسنون  اعتکاف کے دوران معتکف کے لیے  طبعی یا شرعی ضرورت کے علاوہ کسی اور کام کے لیے مسجد سے باہر نکلنا جائز نہیں ہے لیکن طبعی یا شرعی ضرورت کے لیے ضرورت کے بقدر باہر نکلنے کی اجازت ہے، اور وضو نہ ہونے کی صورت میں نماز پڑھنے اور قرآن مجید کو ہاتھ  میں لے کر پڑھنے کے لیے وضو ایک شرعی ضرورت ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں معتکف وضو نہ ہونے کی صورت میں ہر اس عبادت کے لیے وضو کرنے جاسکتا ہے جن عبادات میں وضو شرط ہے، مثلاً نماز پڑھنا، قرآن کریم چھونا وغیرہ، اورنماز ِتراویح، وتر، قضاء، حتیٰ کہ اگر نوافل کی ادائیگی کا ارادہ ہو اور وضو نہ ہو تو وضو کے لیے جاسکتا ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وحرم عليه) أي على المعتكف اعتكافا واجبا أما النفل فله الخروج لأنه منه لا مبطل كما مر (الخروج إلا لحاجة الإنسان) طبيعية كبول وغائط وغسل لو احتلم ولا يمكنه الاغتسال في المسجد كذا في النهر (أو) شرعية كعيد وأذان لو مؤذنا وباب المنارة خارج المسجد."

(كتاب الصوم، باب الاعتكاف، ج: 2، ص: 445، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144309101400

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں