ہماری مسجد میں تبلیغی جماعت کے ایک ساتھی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ مرکز سے بات آئی ہے کہ اعتکاف میں تبلیغی امور کو سر انجام دینے کے مقصد سے بیٹھے ،تنہائی کی عبادت کا مقصد نہ ہو، جبکہ اعتکاف کی حقیقت یکسو ہو کر سب سے تعلق ختم کرکے اللہ کے ساتھ لو لگا کر مسجد کی کسی جگہ پر بیٹھ جانا ہے۔ کیا مرکز سے آئی ہوئی بات صحیح ہے؟
واضح رہے کہ اعتکاف کی حقیقت اورمقصد یہ ہے کہ انسان دنیا وی تعلقات سے کنارہ کش ہوکر اللہ تعالی کے گھر میں قیام کرے اور مختلف عبادات کے ذریعہ،بالخصوص گناہوں سے بچتے ہوئے اپنے پروردگار کا قرب،اس کی رضا اور مغفرت حاصل کرنے کی کوشش کرے ۔نیز احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اعتکاف کا ایک اہم مقصد شب قدر کی تلاش اور اس کی فضیلت کو حاصل کرنا ہے، باقی اعتکاف کی حالت میں مستقل طور پر کوئی ایک عمل مخصوص یا زیادہ فضیلت والا نہیں ہے،جس عمل میں انسان کی طبیعت لگے وہ عمل کرے۔
دعوت و تبلیغ کا کام بھی دین کا کام ہے اور یہ بھی عبادت ہے ،لہذا اگر کوئی شخص اعتکاف کی حالت میں تبلیغ کا کام کرتا ہے تواس پر بھی ثواب ہے ،لیکن یہ کہنا کہ اعتکاف میں صرف تبلیغی کام کی نیت سے بیٹھیں تنہا عبادت کی نیت سے نہ بیٹھیں ،صحیح نہیں ہے ، ایسی باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام صرف اس نیت سے اعتکاف میں نہیں بیٹھے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وتكلم إلا بخير) وهو ما لا إثم فيه ومنه المباح عند الحاجة إليه لا عند عدمها وهو محمل ما في الفتح أنه مكروه في المسجد، يأكل الحسنات كما تأكل النار الحطب كما حققه في النهر (كقراءة قرآن وحديث وعلم) وتدريس في سير الرسول - عليه الصلاة والسلام - وقصص الأنبياء - عليهم السلام - وحكايات الصالحين وكتابة أمور الدين."
(باب الاعتكاف،كتاب الصوم،2/ 449،ط:سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144409101537
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن