بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اعتکاف کے دوران میاں بیوی سے متعلق مسائل اور فتوی پڑھنا


سوال

 کیا اعتکاف کی حالت میں میاں بیوی کے بارے میں مسائل اور فتویٰ پڑھنے سے اعتکاف پر کچھ اثر ہوگا؟

جواب

اعتکاف کا مقصد اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنا اور اس کی عبادت میں مشغول رہنا ہے، لہذا معتکف کو چاہیے کہ وہ نماز، تلاوت، ذکر و اذکار، تعلیم و تعلم اور دیگر عبادات میں اپنا زیادہ وقت گزارے،اسی طرح  اعتکاف کے دوران دینی مسائل اور فتاوی  ( چاہے وہ  کسی بھی قسم کے مسائل ہوں ) پڑھنا بھی درست ہے ،اس سے اعتکاف  میں کوئی فساد یا خرابی نہیں آتی ، اعتکاف کے دوران میاں بیوی سے متعلقہ مسائل پڑھنے کا مقصد تعلیم و تعلم ہو تو یہ جائز، بلکہ ثواب ہے، اگر شہوانی غرض سے پڑھے تو نیت کی اصلاح کرنی چاہیے۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام (2/ 398) :

"(ولايتكلم إلا بخيرويكره له الصمت) لأن صوم الصمت ليس بقربة شريعتنا لكنه يتجانب ما يكون مأثما.

(قوله: ويكره له الصمت) أي الصمت بالكلية تعبدا به فإنه ليس في شريعتنا، وعن علي - رضي الله عنه - عن النبي - عليه الصلاة والسلام - قال «لا يتم بعد احتلام ولا صمات يوم إلى الليل» رواه أبو داود.

وأسند أبو حنيفة عن أبي هريرة «أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن صوم الوصال وعن صوم الصمت» ويلازم التلاوة والحديث والعلم وتدريسه، وسير النبي صلى الله عليه وسلم والأنبياء عليهم الصلاة والسلام وأخبارالصالحين، وكتابة أمور الدين."

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144209202160

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں