بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایسے دفتر میں جمعہ کی نماز کا ادا کرنے کا حکم جس میں پنج گانہ نماز ادا کرنے کا اہتمام نہ ہو


سوال

ہمارے دفتر میں دو 200 کے قریب سٹاف ہے، جس کے لیے دفتر میں کوئی مسجد نہیں ہے، اور دفتر سے ملحقہ مسجد آرمی والوں کی ہے جس کو کورونا کی وجہ سے بند کردیا گیا ہے، ہمارے دفتر میں ایک جگہ مختص کرکے صرف ظہر کی نماز ادا کی جاتی ہے اور آج کل دن چھوٹے ہوگئے ہیں تو عصر کی بھی ادا کی جاتی ہے، ہفتہ میں پانچ دن حاضری اور دو دن مکمل دفتر بند ہوتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ درج بالا صورتِ  حال کو  مدنظر رکھتے  ہوئے کیا ہمارے اس دفتر میں جمعہ کی نماز جائز ہوگی؟ اور  کیا اس صورت  میں جمعہ کی شرائط پائی جاتی  ہیں؟ جب کہ آس پاس ایک سے دو کلومیٹر تک بڑی بڑی مساجد موجود ہیں۔  اور جمعہ کی نماز کے لیے نمازی حضرات کی تعداد بھی بمشکل ایک سو  (100) ہوتی ہے۔

جواب

بصورتِ مسئولہ جمعہ قائم کرنے کی شرائط میں سے ایک شرط اذنِ عام (یعنی ہر کسی کو جمعہ کی نماز کے لیے  وہاں آنے کی مکمل اجازت ہو، کسی کو جمعہ کی نماز کے لیے آنے سے روکا نہ جاتا ہو) ہے، پس اگر مذکورہ دفتر میں مختص جگہ میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے لیے آنے کی سب کو اجازت ہو، تو ایسی صورت میں مذکورہ جگہ میں جمعہ کی نماز ادا کرنا صحیح ہوگا، البتہ اگر انتظامی امور اور املاک کی حفاظت کے غرض سے مذکورہ دفتر میں عام لوگوں کا داخلہ بند ہو تو اس صورت میں بھی جمعہ کی نماز ادا ہوجائےگی۔

نیز ادائیگی جمعہ کے لیے  اس جگہ پنج گانہ نماز باجماعت ادا کرنا شرط نہیں۔

البتہ اگر قریب میں کوئی مسجد موجود ہے تو اسی مسجد  کی جماعت میں شامل ہوا جائے، دفتر میں جماعت کرانے سے جماعت سے نماز کا ثواب تو مل جائے گا،  تاہم مسجد  کی جماعت کے ثواب سے محروم رہیں گے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(و منها الإذن العام)  و هو أن تفتح ابواب الجامع فيؤذن للناس كافة حتي ان جماعة لو اجتمعوا في الجامع و أغلقوا أبواب المسجد علي أنفسهم و جمعوا لم يجز و كذلك السلطان إذا اراد أن يجمع بحشمه في داره فإن فتح باب الدار و أذن إذنا عاما جازت صلاته شهدها العامة أو لم يشهدوها كذا في المحيط."

(كتاب الصلوة، الباب السادس عشر في صلاة الجمعة، ج:1، ص:148، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144205200534

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں