بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عیسائیوں سے تعلقات رکھنے کا حکم


سوال

کیا موجودہ دور کے عیسائی دائرہ اسلام سے خارج ہیں اور ان سے تعلقات رکھنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مذہبِ عیسائیت اگرچہ ایک آسمانی مذہب ہے تاہم اسلام کے آنے بعد صرف اور صرف اسلام ہی حق مذہب رہا، چناں چہ اسلام کے علاوہ کسی بھی مذہب کے ماننے والے کو مسلمان نہیں کہا جائے گا اور سب کے سب دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔

نیز کسی  عیسائی سے  محلے دار یا پڑوسی ہونے  یا کام کاج میں شریک ہونے کے ناطے یا محض انسانیت کے ناطے  خوش اخلاقی سے پیش آنا اور بات چیت کرنا مسلمان مرد کے لیے تو درست ہے ، البتہ غیر مسلموں سے دوستانہ، قلبی تعلق اور محبت رکھناجائز نہیں ۔قرآن کریم میں اس سے سختی کے ساتھ منع کیاگیا ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"﴿ لَايَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكٰفِرِينَ أَوْلِيَآءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللّٰهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَنْ تَتَّقُوْا مِنْهُمْ تُقَاةً وَّيُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهُ وَإِلَى اللّٰهِ الْمَصِيرُ﴾."[آل عمران:28]

"ترجمہ: مسلمانوں کو چاہیے کہ کفار کو (ظاہراً یا باطناً) دوست نہ بناویں  مسلمانوں (کی دوستی) سے تجاوز کرکے ، اور جو شخص ایسا (کام) کرے گا سو وہ شخص اللہ کے ساتھ (دوستی رکھنے کے) کسی شمار میں نہیں، مگر ایسی صورت میں کہ تم ان سے کسی قسم کا (قوی) اندیشہ رکھتے ہو۔ اور اللہ تعالیٰ تم کو اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور خدا ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ "

حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب رحمہ اللہ  فرماتے ہیں:

" کفار کے ساتھ تین قسم کے معاملے ہوتے ہیں: موالات یعنی دوستی۔ مدارات: یعنی ظاہری خوش خلقی۔ مواساۃ:  یعنی احسان و نفع رسانی۔

موالات تو کسی حال میں جائز نہیں۔ اور مدرات تین حالتوں میں درست ہے:  ایک دفعِ ضرر کے واسطے، دوسرے اس کافر کی مصلحتِ دینی یعنی توقعِ ہدایت کے واسطے، تیسرے اکرامِ ضیف کے لیے، اور اپنی مصلحت و منفعتِ مال و جان کے لیے درست نہیں۔ اور مواسات کا حکم یہ ہے کہ اہلِ حرب کے ساتھ ناجائز ہے اور غیر اہلِ حرب کے ساتھ جائز۔"

(بیان القرآن)

فتح الباری میں ہے:

"أراد بهذه الترجمة بيان الهجران الجائز؛ لأن عموم النهي مخصوص بمن لم يكن لهجره سبب مشروع، فتبين هنا السبب المسوغ للهجر وهو لمن صدرت منه معصية فيسوغ لمن اطلع عليها منه هجره عليها ليكف عنها."

(باب ما يجوز من الهجران لمن عصى، 10/ 497، ط: دارالمعرفة بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100681

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں