بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایسا مکان خریدنا جس میں کرایہ دار رہتے ہیں


سوال

میں نے ایک ایسا مکان خریدا ہے جس میں کرایہ والے رہتے ہیں،ادھا رقم دی اور ادھا رقم دینےکے لئے دو مہینے کا وقت مقرر کیا ہے، اس دوران کرایہ لینا کس کا حق بنتا ہے،بائع کا یا مشتری کا؟

جواب

صورت مسئولہ میں  سائل نے جب مکان خریدا تو  سائل اس مکان کا مالک بن گیا ہے ،سابقہ مالک کی ملکیت ختم ہوگئی  ہے ، چاہے سائل  مکان کی قیمت فوری ادا کرے یا دو مہینہ بعد ۔اب اگر کرایہ دار  سائل کی اجازت سے اس گھر  کو مزید استعمال کرنا چاہتا ہے تو  اس کے کرایہ کا حق دار سائل ہی ہے ۔

وفي الفتاوى الهندية :

"رجل آجر داره كل شهر بدرهم وسلم ثم باعها من غيره وكان المشتري يأخذ أجر الدار من هذا المستأجر ومضى على ذلك زمان وكان المشتري وعد البائع أنه إذا رد عليه الثمن يرد عليه ويحسب ما قبض من المستأجر من ثمن الدار وجاء البائع بالدراهم وأراد أن يجعل الأجر محسوبا من الثمن قالوا لما طلب المشتري الأجر من المستأجر كانت هذه إجارة مستقبلة فيكون المأخوذ من المستأجر ملك المشتري لأنه وجب بعقده وليس للبائع أن يجعل ذلك من الثمن وما قال المشتري للبائع إنه يحسب ما قبض من المستأجر من ثمن الدار عند رد الدار وعد فإن أنجز وعده كان حسنا وإلا فلا يلزمه الوفاء بالمواعيد، وإن كانا شرطا في البيع ذلك كان مفسدا للبيع. كذا في الظهيرية."

(كتاب الإجارة,الباب السابع في إجارة المستأجر,4/ 426ط:دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405100987

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں