بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

این جی اوز سے مدد لینا


سوال

این جى اوز سے  پیسہ لینا کیسا ہے،جب کہ  مقصد  فقط پیسہ لینا ہو؟

جواب

اگر این جی اوز  مسلمان ہیں، تو ان سے امداد لینے میں کوئی قباحت نہیں ہے اور  اگر  این جی اوز مسلمان نہیں ہیں،بلکہ کافر ہیں تو اس صورت میں حکم یہ ہے کہ ان سے امداد لینے میں آئندہ زمانے میں یا موجودہ وقت میں دینی اعتبار سے نقصان کا  اندیشہ ہے تو  ان سے امداد لینا جائز نہیں اور اگر کسی بھی صورت میں دینی اعتبار سے نقصان کا غالب اندیشہ نہیں ہو    اور ان سے امداد لینے میں مسلمانوں کی مصلحت ہو  تو پھر  ان سے امداد لینا جائز ہوگا۔

"أحکام القرآن"  للجصاص   میں ہے:

"و في هذه الآیة دلالة علی أنه لاتجوز الاستعانة بأهل الذمة في أمور المسلمین من العمالات و الکتبة."

(أحکام القرآن، للجصّاص، آل عمران، باب الاستعانة بأهل الذمة، (2/74) ط: دار الکتب العلمیة، بیروت)

چناں چہ تکملہ فتح الملہم میں  ہے:

”والذي یتخلص من مجموع الروایات أنّ الأمر في الاستعانة بالمشرکین موکول إلی مصلحة الإسلام والمسلمین، فإن کان یؤمن علیهم من الفساد، وکان في الاستعانة بهم مصلحة فلا بأس بذلك إن شاء اللہ إذا کان حکم الإسلام هو الظاهر، و یکون الکفار تبعًا للمسلمین، و إن کان للمسلمین عنهم غنی أو کانوا هم القاد ة و المسلمون تبعًا لهم أو یخاف منهم الفساد فلایجوز الاستعانة بهم.“ (ج:۳‘ ص:۲۶۹)

فقط والله  اعلم


فتوی نمبر : 144206200446

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں