بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ائمہ حرم کے پیچھے نماز کاحکم


سوال

ہم عمرہ پر جا رہے  ہیں، لیکن  مجھے كسی نے کہا کہ مسجد الحرام اور مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے امام اہلِ  حدیث ہیں،امام احمد بن حنبل کے مسلک کے نہیں ہیں، کیا یہ بات صحیح ہے؟

جواب

 واضح رہے کہ خانہٴ کعبہ  (مسجد حرام)  میں ایک  نماز پڑھنے کا ثواب  ایک لاکھ نماز کے برابر  ہے،  جب کہ مسجد نبوی میں ایک نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد میں ایک ہزار نماز پڑھنے سے افضل ہے، جب کہ ایک روایت میں مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کا ثواب   پچاس ہزار نماز پڑھنے سے افضل ہے،  جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی صورت میں نمازیوں کی تعداد جس قدر زیادہ  ہوگی،  اسی حساب سے نماز کے ثواب میں بھی اضافہ ہوگا۔

لہٰذا  امامِ  کعبہ اور امامِ  مسجدِ نبوی کے پیچھے نماز پڑھنا شرعًا درست،  بلکہ ذکرکردہ ثواب کا  باعث ہے، مسجد حرام اور مسجد نبوی  میں نماز پڑھنے سے محروم رہنا بہت بڑا خسارہ ہے ، اور  حرمین شریفین میں سرکاری طور پر فقہ حنبلی کی تقلید کی جاتی ہے، ائمہ حرم  کا بھی اسی بنیاد پر تقرر کیا جاتاہے،لہذا ان کے پیچھے بلا کراہت نماز جائز ہے۔

"عن جابر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: صلاة ‌في ‌مسجدي أفضل من ألف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام وصلاة في المسجد الحرام أفضل من مائة ألف صلاة فيما سواه."

(كتاب إقامة الصلاة، والسنة فيها،باب ما جاء في فضل الصلاة في المسجد الحرام ومسجد النبي صلى الله عليه وسلم،ج1،ص451،رقم:1406،ط:دار إحياء الكتب العربية)

حاشیہ ابن عابدین میں ہے:

مطلب ‌في ‌الاقتداء ‌بشافعي ونحوه هل يكره أم لا؟

"وظاهر كلام شرح المنية أيضا حيث قال: وأما الاقتداء بالمخالف في الفروع كالشافعي فيجوز ما لم يعلم منه ما يفسد الصلاة على اعتقاد المقتدي عليه الإجماع، إنما اختلف في الكراهة. اهـ فقيد بالمفسد دون غيره كما ترى. وفي رسالة [الاهتداء في الاقتداء] لمنلا علي القارئ: ذهب عامة مشايخنا إلى الجواز إذا كان يحتاط في موضع الخلاف وإلا فلا.......فتحصل أن الاقتداء بالمخالف المراعى في الفرائض أفضل من الانفراد إذ لم يجد غيره، وإلا فالاقتداء بالموافق أفضل."

(کتاب الصلاۃ،‌‌باب الإمامة،‌مطلب ‌في ‌الاقتداء ‌بشافعي ونحوه هل يكره أم لا؟،ج1،ص563،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں