بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ائمہ اربعہ کے نام کے ساتھ رضی اللہ عنہ لگانا کیسا ہے؟


سوال

ائمہ اربعہ کے نام کے ساتھ رضی اللہ لگانا کیسا ہے؟

جواب

رضی اللہ عنہ ایک دعائیہ کلمہ ہے جس کے معنی ہیں: اللہ ان سے راضی ہوجائے۔ عرف کے اعتبار سے یہ کلمہ صحابہ کے لیے استعمال ہوتاہے لیکن اپنے دعائیہ مفہوم کے اعتبار سے غیر صحابی کے لیے بھی استعمال ہوسکتا ہے، بشرطیکہ التباس لازم نہ آتا ہو۔ قرآن کریم میں سورۃ بینہ  میں نیکو کار مومنین کے لیے ارشاد فرمایا گیا ہے: "رضی الله عنھم ورضوا عنه"  ۔

آج کل عوام الناس اس کلمے کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین ہی کے ساتھ خاص سمجھتے  ہیں اور ان کا دھیان اس جملے سے صحابہ ہی کی طرف جاتا ہے اس لیے غیر صحابی کے لیے اس جملے کے استعمال سے گریز کرنابہتر اور مناسب ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: ويستحب الترضي للصحابة) لأنهم كانوا يبالغون في طلب الرضا من الله تعالى ويجتهدون في فعل ما يرضيه، ويرضون بما يلحقهم من الابتلاء من جهته أشد الرضا، فهؤلاء أحق بالرضا وغيرهم لايلحق أدناهم ولو أنفق ملء الأرض ذهبا زيلعي."

(مسائل شتى، جلد:6، صفحہ:754، طبع:ايچ ايم سعيد)

درر الحکام میں ہے:

"العادة محكمة.

"يعني أن العادة عامة كانت أو خاصة تجعل حكما لإثبات حكم شرعي. هذه المادة هي نفس القاعدة المذكورة في كتاب الأشباه وكتاب المجامع، ومعنى محكمة أي هي المرجع عند النزاع؛ لأنها دليل يبنى عليه الحكم، وهي مأخوذة من الحديث الشريف القائل «ما رآه المسلمون حسنا فهو عند الله حسن» تعريف العادة: هي الأمر الذي يتقرر بالنفوس ويكون مقبولا عند ذوي الطباع السليمة بتكراره المرة بعد المرة، على أن لفظة العادة يفهم منها تكرر الشيء ومعاودته بخلاف الأمر الجاري صدقة مرة أو مرتين، ولم يعتده الناس، فلا يعد عادة ولا يبنى عليه حكم. والعرف بمعنى العادة أيضا."

(المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية، المادہ 36، جلد:1، صفحہ: 44، طبع: دار الجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں