بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ربیع الثانی 1446ھ 09 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ائمہ کرام کی اتباع


سوال

صحیح حدیث میں جگہ جگہ رفع یدین اورجہری آمین اورامام کےپیچھے سورہ فاتحہ پڑھنے کا حکم ہے توہم (حنفی دیوبندی) کیوں نہیں کرتے؟

جواب

اولاً اس امرکوذہن نشین کرلینا ضروری ہے کہ اس وقت دنیا میں چارأئمہ کرام یعنی امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ امام شافعی رحمہ اللہ امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ اورامام مالک کےمسلک کے پیروکارہیں، ان أئمہ کرام کواللہ تبارک وتعالیٰ نے علوم ومعارف کا بیش بہاچشمہ عطافرمانےکےعلاوہ اجتہاد کا ملکہ بھی عطافرمایا، جس کےبل بوتےان حضرات نے اصول دین قرآن وسنت سےمسائل کااستخراج واستنباط کیا۔ جس امام کوجودلیل وحدیث زیادہ مضبوط معلوم ہوئی اس کےمطابق انہوں نےمسئلہ کا حکم وضع فرمایا اوریہ بھی ملحوظ رہےکہ ان چاروں کےدرمیان شریعت کےجن امورمیں اختلاف ہےاس کاتعلق فروعی مسائل سےہےاصول وعقائدمیں کسی کاکوئی اختلاف نہیں، غرضیکہ ان کا یہ اختلاف نفسانی خواہش ذاتی غرض وغایت کی بنیادپرنہیںبلکہ دلائل کی بنیادپرہے، لہذااگرکوئی حنفی ہےاوروہ امام ابوحنیفہ کے مسلک ان کےسمجھے ہوئے دین کے مسائل پراعتماد کرکےان کی تقلیدکرناتوعین قرآن وسنت کی تقلیدہےاوراگرکوئی شافعی المسلک ہے امام شافعی کےمسلک پرعمل کرتاہےتویہ بھی عین قرآن وسنت کی اطاعت ہے، اس مختصرتمہیدکےبعدواضح رہےکہ حنفی حضرات کا تکبیرتحریمہ کےعلاوہ بقیہ جگہوںپررفع الیدین پرعمل نہ کرنا،امام کی اقتداء میں سورہ فاتحہ کانہ پڑھنا،زورسےآمین نہ کہناوغیرہ تویہ بھی قرآن وسنت کی پیروی ہے،احادیث مبارکہ،اقوال صحابہ وافعال صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین کی اتباع واطاعت ہے، اس لیےکہ جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےرفع الیدین وغیرہ کاثبوت ملتاہےتواسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےترک رفع الیدین امام کے پیچھےسورہ فاتحہ نہ پڑھنےکا حکم اورزورسےآمین نہ کہنابھی احادیث مبارکہ اقوال صحابہ واعمال صحابہ سےثابت ہے۔ اوراحناف کےنزدیک عدم رفع الیدین، عدم فاتحہ خلف الامام، اورآمین بالسروالی احادیث بنسبت دوسری احادیث کے زیادہ قوی اورمضبوط ہیں، نیزدیگروجوہات کی بناء پربھی رفع الیدین وغیرہ کاترک اولیٰ ہے، بہرکیف سائل اس امرکوملحوظ رکھےکہ دونوں طرف کےحضرات اپنی اپنی جگہ پرحق پرہیں اوردونوں طرف کے حضرات کاعمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پرعمل کہلائےگااوردونوں طرف کےدلائل کتب احادیث میں مذکورہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200417

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں