بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک وارث سے رابطہ منقطع ہے تو اس کے حصے کا کیا کیا جائے؟


سوال

منسلکہ فتوے کے مطابق ہمیں اس بارے میں تو معلومات ہوگئیں کہ ہر وارث کا والدہ کے ترکہ میں کتنا حصہ ہے، اب ایک بہن گاؤں میں ہےاس سے ہمارا کوئی رابطہ نہیں ، کچھ ناراضگی ہے، جب کہ ہمیں بینک سے پیسے نکلوانے ہیں تو کیا ہم اپنے حصے کے پیسے نکلواکرموجودہ ورثاء میں تقسیم کرسکتے ہیں؟اور جو بہن فی الحال موجود نہیں اس کے حصے کی رقم کس کے پاس رکھی جائے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کا گاؤں والی بہن سے ناراضی کی وجہ سے عارضی طور پر رابطہ منقطع ہے،رابطہ قائم کرنا ناممکن نہیں، تاہم  اگر آپ  کسی معقول و شرعی وجہ سے خود  بہن سے رابطہ نہیں کرنا چاہتے تو  خاندان کے کسی بااعتماد شخص کے ذریعے اس کا شرعی حق اس تک  پہنچاسکتے ہیں،لہذا بینک سے ترکہ کے پیسے نکلواکر ہر وارث کو اس کا حصہ دے دیں اور بہن کا حصہ خاندان کے کسی بااعتماد شخص کے ذریعے اس تک پہنچانے کی کوشش کریں۔اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو  بہن کی رقم کسی قابل اعتماد شخص کے پاس  رکھوائی جائے ،یا بینک ہی میں چھوڑ دی جائے۔ فقط واللہ اعلم   


فتوی نمبر : 144303100267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں