مرد کتنی بیویاں ایک ساتھ رکھ سکتا ہے ؟
اسلام میں مرد ایک وقت میں چار بیویاں اپنے نکاح میں رکھ سکتاہے ،بشرطیکہ وہ ان چاروں کے درمیان نان و نفقہ، لباس اور شب پاشی میں عدل اور مساوات کر سکتا ہواور اگر عدل نہ رکھ سکتا ہو تو ایک وقت میں ایک ہی بیوی پر اکتفا کرنا ضروری ہے۔
قرآن مجید میں ہے :
﴿ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوْا فِي الْيَتَامٰى فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانِكُمْ ذٰلِكَ أَدْنٰى أَلَّا تَعُوْلُوْا ﴾ (النساء:3)
ترجمہ: "اور اگر تم کواس بات کا احتمال ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکوگے تو اورعورتوں سے جوتم کو پسند ہوں نکاح کرلو دو دوعورتوں سے اور تین تین عورتوں سے اور چارچار عورتوں سے، پس اگر تم کو احتمال اس کا ہو کہ عدل نہ رکھوگے تو پھر ایک ہی بی بی پر بس کرو یا جو لونڈی تمہاری ملک میں ہو وہی سہی، اس امرمذکور میں زیادتی نہ ہونے کی توقع قریب ترہے۔"( بیان القرآن )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308102047
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن