آج کل تو پاکستان میں ایک تولہ سونا کی قیمت دو لاکھ بائیس ہزار (222000) روپے ہے ، اور صرف ایک تولہ سونا کی قیمت ساڑھے باون تولے چاندی سے بھی زیادہ ہے تو پھر اس پر زکوٰۃ کیوں واجب نہیں ہے؟ اس کی کیا وجہ ہے ؟ تفصیل سے بتائیں ۔
شریعت میں سونا اور چاندی میں ہر ایک کا الگ الگ نصاب ہے ، صرف سونے کا نصاب ساڑھے سات تولہ سونا ہے ، اگر کسی کی ملکیت میں صرف سونا ہواور اسے کے علاوہ (چاندی ، نقد رقم ، اور مال تجارت ) میں سے کچھ بھی نہ ہو تو اس پر زکات واجب نہیں ، چاندی کانصاب ساڑھے باون تو لہ چاندی ہے ، لیکن اگر سونا چاندی ، سونا نقدی ، سونا مالِ تجارت یا سونا ، چاندی ، مالِ تجارت اور نقدی مخلوط ہو تو اس کا نصاب بھی ساڑھے باون تو لہ چاندی ہے ۔
لہٰذا اگر کسی کے پاس صرف ایک تولہ سونا ہو اور ساتھ نقدی ، مالِ تجارت یا چاندی نہ ہو تو اس پر زکوۃ واجب نہیں ، کیوں کہ اس کے لیے معیا ر سونے کا نصاب ہے ، چاندی کا نہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"تجب في كل مائتي درهم خمسة دراهم، وفي كل عشرين مثقال ذهب نصف مثقال."
(كتاب الزكاة ، الباب الثالث في زكاة الذهب والفضة ولعروض ، الفصل الأول في زكاة الذهب والفضة ج: 1 ص: 178 ط: دار الفکر)
وفیہ ایضا :
"وتضم قيمة العروض إلى الثمنين والذهب إلى الفضة قيمة كذا في الكنز...لكن يجب أن يكون التقويم بما هو أنفع للفقراء قدرا ورواجا."
(كتاب الزكاة ، الباب الثالث في زكاة الذهب والفضة ولعروض ، الفصل الأول في زكاة الذهب والفضة ج: 1 ص: 179 ط: دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144412100085
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن