بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک سانس میں تین طلاقوں کا حکم


سوال

 اگر ایک آدمی ایک ہی سانس میں تین طلاقیں دے دے تو کیا تینوں طلاقیں واقع ہوجائے گی یا ایک طلاق؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو ایک سانس میں تین طلاقیں ایک ساتھ دےدے، یعنی طلاق کے ساتھ تینوں کا عدد ذکر کرے، مثلاً میں تمہیں تین طلاق دی یا طلاقِ ثلاثہ دی، تو ایسی صورت میں تینوں طلاقیں ایک ساتھ واقع ہوجائیں گی، چاہے عورت مدخول بہا ہو یا غیر مدخول بہا ہو یعنی شوہر نے بیوی کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کیا ہو یا نہیں، لیکن اگر ایک ہی سانس مین تین طلاقیں  الگ الگ دےدے یعنی مثال کے طورپر اس طرح  کہ "تجھے طلاق ہے، طلاق ہے، طلاق ہے"  یا تجھے طلاق ہے، تجھے طلاق ہے، تجھے طلاق ہے" وغیرہ تو ایسی صورت میں اگر  میاں بیوی کے درمیان خلوتِ صحیحہ نہیں ہوئی تو  وہ پہلی طلاق سے بائنہ ہوجائے گی اور بقيہ دو طلاقیں کا محل نہ ہونے کی وجہ سے وہ لغو ہوں گی۔

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

 "فالكتاب والسنة وإجماع السلف توجب إيقاعَ الثلاث معًا وإِن كانت معصية".

(ج:1، ص:529 ، ط: قدیمی)

  فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية".

( کتاب الطلاق، ‌‌الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج:1، ص: 473، ط: رشیدیة)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"إذا طلق الرجل امرأته ثلاثا قبل الدخول بها وقعن عليها فإن ‌فرق ‌الطلاق بانت بالأولى ولم تقع الثانية والثالثة وذلك مثل أن يقول أنت طالق طالق طالق."

(کتاب الطلاق،الفصل الرابع فی الطلاق قبل الدخول، ج:1، ص:373، ط:رشیدیه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100539

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں