کیا ماہ رمضان کےآخری جمعہ میں ساری قضا نمازیں نکل سکتی ہیں یا نہیں؟
واضح رہےکہ فوت شدہ نمازوں میں سےہرایک کی مستقل قضاپڑھناضروری ہے، کسی ایک نمازکی قضاپڑھنے سے باقی فوت شدہ نمازوں سے ذمہ بری نہیں ہوتا۔ نیزیہ بھی واضح رہے کہ بعض باتیں لوگوں کی زبانوں پرمشہورہوجاتی ہیں اورپھررفتہ رفتہ وہ احادیث کےطورپربیان ہونے لگتی ہیں حالانکہ نہ وہ احادیث ہوتی ہیں اورنہ ہی اس کی کوئی اصل ہوتی ہے۔من جملہ ان میں سے ایک یہ بات بھی ہےکہ:
"جس شخص نے رمضان مبارک کے آخری جمعہ میں فرض نمازکی قضاپڑھ لی تووہ اس کے لئے70سال کی فوت شدہ نمازوں کے لئے کفارہ بن جاتی ہے"۔
الاسرارالمرفوعۃ فی الاخبارالموضوعۃ میں ہے:
"حديث"من قضى صلاة من الفرائض في آخر جمعة من شهر رمضان كان ذلك جابرا لكل صلاة فائتة في عمره إلى سبعين سنة"باطل قطعا لأنه مناقض للإجماع على أن شيئا من العبادات لا يقوم مقام فائتة سنوات ثم لا عبرة بنقل النهاية ولا ببقية شراح الهداية فإنهم ليسوا من المحدثين ولا أسندوا الحديث إلى أحد من المخرجين."
(بدون الکتاب والباب، ص:356،الرقم:519،ط:مؤسسة الرسالة بيروت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144509101656
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن