بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک لاکھ رویپہ قرض کے بدلے دو لاکھ روپے کے مساوی گندم واپس کرنے کی شرط عائد کرنا سود ہے


سوال

 زید نے بکر کو ایک لاکھ روپیہ نقدی کچھ مدت کے لیے ادھار دیا، ان دونوں کے درمیان یہ معاہدہ طے پایا کہ جب بکر زید کو یہ رقم کچھ مدت کے بعد واپس لوٹائے گا تو وہ نقدی ایک لاکھ روپیہ جو اس نے زید سے ادھار لیا تھا، واپس نہیں کرے گا بلکہ دو لاکھ روپے کی گندم یا کوئی بھی اور فصل کی شکل میں واپسی کرے گا، مثال کے طور پر کوئی ایک لاکھ روپیہ ایک سال کے لئے نقدی دینے کے بعد جب دو لاکھ روپے نقدی وصول کرے گا تو وہ سود شمار ہوگا، اب اس سود سے بچنے کے لئے ان دونوں کی نیت تو یہی ہوتی ہے کہ ایک لاکھ کے بدلے دو لاکھ آ جائیں، لیکن وہ دو لاکھ نقدی کی صورت میں نہیں بلکہ جنس تبدیل کر کے وصول کر لیے جائیں، کیا ایسا معاہدہ کرنا جائز ہے؟یہ سود کی مد میں تو نہیں شمار ہوگا؟ کیونکہ سنا تھا سود میں جنس ایک ہونا شرط ہوتی ہے۔

جواب

زید کا بکر کو ایک لاکھ روپیہ قرض دے کر یہ  شرط عائد کرنا کہ بکر اس کے عوض دو لاکھ روپے کے مساوی گندم یا کوئی فصل ادا کرے گا قرض پر نفع حاصل کرنا ہے جو کہ سود ہے، اگر ایک لاکھ روپے قرض کی واپسی گندم یا کسی اور فصل کی صورت میں کرنی ہو تو واپسی کے وقت گندم یا کوئی اور فصل ایک لاکھ روپے میں جس قدر دستیاب ہوگی اسی کے بقدر گندم یا کوئی اور فصل واپس کی جائے گی، ایک لاکھ روپے مالیت سے اضافے کی شرط عائد کرنا سود ہے۔

نیز ایک ہی جنس کے تبادلے میں کمی بیشی کی صورت میں سود لازم آنے کا تعلق خرید و فروخت کے معاملات سے ہے، جب کہ قرض کے معاملے میں مثل (برابر )کے ساتھ تبادلہ  ضروری ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

1."وفي كافي الحاكم لو قال: أقرضني دانق حنطة فأقرضه ربع حنطة، فعليه أن يرد مثله."

(باب المرابحة والتّولية، فصل في القرض،5/ 162، ط:سعید)

2."فإن الديون تقضى بأمثالها فيثبت للمديون بذمة الدائن مثل ما للدائن بذمته فيلتقيان قصاصًا."

(كتاب الشركة، مطلب في قبول قوله دفعت المال بعد موت الشريك أو الموكل،4/ 320،ط: سعید)

3."و في الخانية: رجل استقرض دراهم وأسكن المقرض في داره، قالوا: يجب أجر المثل على المقرض؛ لأن المستقرض إنما أسكنه في داره عوضا عن منفعة القرض لا مجانًا."

(کتاب الإجارۃ، مطلب أسكن المقرض في داره يجب أجر المثل،6 /63، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409101203

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں