بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک ہوگئی سےطلاق کاحکم


سوال

امجدکولگاکہ اس  کی بیوی کوطلاق ہوگئی ،تواس نےزبان سےکہاکہ :ایک ہوگئی،اس کی بیوی نےسنا،وہ سمجھی کہ امجدکوایک دن کی چھٹی ملی ہے،توکیااس صورت میں طلاق ہوجائےگی؟

جواب

مذکورہ صورت میں چوں کہ امجدکےمنہ سےصرف یہ جملہ"ایک ہوگئی" نکلاہے،اوراس میں طلاق کانہ صراحۃً اورنہ کنایۃً تذکرہ ہے؛لہذااس سےامجدکی بیوی پرکوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية."

(کتاب الطلاق،ركن الطلاق،٢٣٠/٣،ط:سعید)

الدرالمختار میں ہے:

"(و الطلاق يقع بعدد قرن به لا به) نفسه عند ذكر العدد، و عند عدمه الوقوع بالصيغة."

(کتاب الطلاق،ركن الطلاق،٢٨٧/٣،ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101996

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں