امجدکولگاکہ اس کی بیوی کوطلاق ہوگئی ،تواس نےزبان سےکہاکہ :ایک ہوگئی،اس کی بیوی نےسنا،وہ سمجھی کہ امجدکوایک دن کی چھٹی ملی ہے،توکیااس صورت میں طلاق ہوجائےگی؟
مذکورہ صورت میں چوں کہ امجدکےمنہ سےصرف یہ جملہ"ایک ہوگئی" نکلاہے،اوراس میں طلاق کانہ صراحۃً اورنہ کنایۃً تذکرہ ہے؛لہذااس سےامجدکی بیوی پرکوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية."
(کتاب الطلاق،ركن الطلاق،٢٣٠/٣،ط:سعید)
الدرالمختار میں ہے:
"(و الطلاق يقع بعدد قرن به لا به) نفسه عند ذكر العدد، و عند عدمه الوقوع بالصيغة."
(کتاب الطلاق،ركن الطلاق،٢٨٧/٣،ط:سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144411101996
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن