بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عفیفہ سارب اور ابان سارب نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

عفیفہ سارب نام رکھنا کیسا ہے؟ اور اسی طرح ابان سارب نام رکھنا کیسا ہے ؟

جواب

عفیفہ کا معنی: پاکدامن،برے کاموں سے رُکنے والی اور بہترین عورت بیان کیا گیا ہے،اور سارب کا معنیٰ   ’بہتا ہواپانی ‘ہے،بہتے ہوےپانی سے عموماً کسی چیز کی صفائی اور شفافیت مراد لی جاتی ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں عفیفہ  اور اس کے ساتھ نسبت کے لیے سارب لگاکر،عفیفہ سارب نام رکھنا درست ہے۔

ابان ایک صحابی حضرت ابان بن سعید رضی اللہ عنہ کا نام ہے،لہذا اس کے ساتھ بھی سارب بطورِ نسبت لگا کرابان سارب نام رکھنا درست ہے۔

"أسد الغابة في معرفة الصحابة"میں ہے:

"‌أبان بن سعيد بن العاص بن أمية بن عبد شمس بن عبد مناف بن قصي بن كلاب بن مرة بن كعب بن لؤي القرشي الأموي...قال أبو عمر بن عبد البر: أسلم أبان بين الحديبية وخيبر، وكانت الحديبية في ذي القعدة من سنة ست، وكانت غزوة خيبر في المحرم سنة سبع.وقال أبو نعيم: أسلم قبل خيبر وشهدها، وهو الصحيح، لأنه قد ثبت عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث أبان بن سعيد بن العاص في سرية من المدينة، فقدم أبان، وأصحابه على رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد فتح خيبر، ورسول الله صلى الله عليه وسلم بها."

(ص:١٤٨،ج:١،‌‌باب الهمزة والباء وما يثلثهما،أبان بن سعيد،ط:دار الكتب العلمية)

"تاج العروس"میں ہے:

"وعفيفة: ج: عفائف، وعفيفات يقال: العفيفة من النساء: السيدة الخيرة. وامرأة عفيفة: عفة الفرج، وأعفه الله."

(ص:١٧٣،ج:٢٤،حرف:ع،ف،ف،ط:دار إحياء التراث)

وفیه ايضا:

"(و) السرب: (الماء السائل)."

(ص:٥٠،ج:٣،حرف:سرب،ط:دار إحياء التراث)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101883

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں