بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل کمپنی سے ایڈوانس بیلنس لینے کا حکم


سوال

 مسئلہ یہ ہے کہ بعض لوگ سم کے کمپنی سے بیس روپے یاتیس روپے قرض مانگتے ہیں اورکمپنی والے دیتےہیں ، بعدمیں کمپنی والے ہمارے سےبیس کے بجائے پچیس روپے کاٹتےہیں، کیایہ جائز ہےپانچ روپے کاٹنا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سم کمپنیاں ایڈوانس بیلنس کی واپسی کی صورت میں جو چارچز کی مد میں کٹوتی کرتی ہیں اگر وہ  نقد بیلنس لینے کی صورت میں جو چارچز  ،اور  صارف کی طرف سے کمپنی کو بھیجا گیا ایڈوانس بیلنس کا میسج کے چارجز سے زائد نہیں ہے  تو پھر ایڈوانس بیلنس لینا جائز ہے ،اور اگر ایڈوانس بیلنس کی صورت میں نقد بیلنس کے چارجز اور بھیجے گئے میسج یعنی دونوں کے مجموعی رقم سے زیادہ کٹوتی کرتے ہیں تو پھر ایڈوانس بیلنس  لینا اور دینا  سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

" قوله ‌كل ‌قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا "۔

(الدر المختار مع رد المحتار، كتاب البيوع ، فصل في القرض  5/ 166 ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100354

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں