بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عیب بتا کر سامان بیچنے کا حکم


سوال

میں پرانے جیکٹ کا کام کرتاہوں،  ان جیکٹوں میں اکثر پھٹا ہوا جیکٹ آتا ہے،  جس کو ہم لوگ سلائی کرتےہیں اور کبھی ان پر سٹیکرز لگاتے ہیں  اور ان سٹیکرز کا اور سلائی کا علم کسٹمرز کو ہوتا ہے اور ہم بتاتے بھی ہیں،  کیا یہ کام کرنا درست ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں جب سائل خریدار کو جیکٹ میں موجود عیب بتا کر بیچ رہا ہے تو پھر اس معاملہ میں کسی قسم کی دھوکا دہی نہیں ہے، لہذا اس طرح معاملہ کرنا جائز ہے اور نفع حلال ہے۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وعن رافع بن خديج - رضي الله عنه - قال: «قيل: يا رسول الله: أي الكسب أطيب؟ قال: " عمل الرجل بيده، وكل بيع مبرور» ". رواه أحمد

(وكل بيع مبرور) : بالجر صفة بيع و (كل) عطف على (عمل) ، والمراد بالمبرور أن يكون سالما من غش وخيانة، أو مقبولا في الشرع بأن لا يكون فاسدا ولا خبيثا أي رديا، أو مقبولا عند الله بأن يكون مثابا به."

(کتاب البیوع،باب الکسب وطلب الحلال، ج نمبر ۵، ص نمبر ۱۹۰۴، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101762

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں