میں پرانے جیکٹ کا کام کرتاہوں، ان جیکٹوں میں اکثر پھٹا ہوا جیکٹ آتا ہے، جس کو ہم لوگ سلائی کرتےہیں اور کبھی ان پر سٹیکرز لگاتے ہیں اور ان سٹیکرز کا اور سلائی کا علم کسٹمرز کو ہوتا ہے اور ہم بتاتے بھی ہیں، کیا یہ کام کرنا درست ہے؟
صورت مسئولہ میں جب سائل خریدار کو جیکٹ میں موجود عیب بتا کر بیچ رہا ہے تو پھر اس معاملہ میں کسی قسم کی دھوکا دہی نہیں ہے، لہذا اس طرح معاملہ کرنا جائز ہے اور نفع حلال ہے۔
مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
"وعن رافع بن خديج - رضي الله عنه - قال: «قيل: يا رسول الله: أي الكسب أطيب؟ قال: " عمل الرجل بيده، وكل بيع مبرور» ". رواه أحمد
(وكل بيع مبرور) : بالجر صفة بيع و (كل) عطف على (عمل) ، والمراد بالمبرور أن يكون سالما من غش وخيانة، أو مقبولا في الشرع بأن لا يكون فاسدا ولا خبيثا أي رديا، أو مقبولا عند الله بأن يكون مثابا به."
(کتاب البیوع،باب الکسب وطلب الحلال، ج نمبر ۵، ص نمبر ۱۹۰۴، دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501101762
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن