ایک مدرسہ میں 10 سال پہلے میں مدرس تھا ،جب چھٹی کرائی تو ایک ماہ کی تنخواہ مہتمم کھا گیا،10 سال بعد پھر مہتمم نے دوبارہ بلایا اور یہ کہا کہ ہر ماہ تنخواہ ایڈوانس دوں گا تو میں آگیا اب 2 ماہ کے بعد مہتمم کہتا ہے کہ ایڈوانس تنخواہ لیناجائز نہیں ہے۔
پیشگی تنخواہ لینا شرعا جائز ہے اور اگر عقد اجارہ پیشگی اجرت کےمعاہدہ کے ساتھ طے پائے تو شرعا اس کی پاسداری لازم ہے،بصورتِ دیگراجیر(ملازم) کو عقد اجارہ، معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے کی بناء پر فسخ (ختم) کرنے کا اختیار ہے۔
درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:
"(المادة : 468) تلزم الأجرة بشرط التعجيل يعني لو شرط كون الأجرة معجلة، يلزم المستأجر تسليمها إن كان عقد الإجارة واردا على منافع الأعيان أو على العمل ففي الصورة الأولى للآجر أن يمتنع عن تسليم المأجور وفي الصورة الثانية للأجير أن يمتنع عن العمل إلى أن يستوفيا الأجرة وعلى كلتا الصورتين لهما المطالبة بالأجرة نقدا فإن امتنع المستأجر عن الإيفاء فلهما فسخ الإجارة.
تلزم الأجرة بشرط التعجيل: أي إذا شرط إعطاء الأجرة معجلة سواء أكان ذلك في أثناء عقد الإجارة أو بعده (انظر المادة 83)"
(کتاب الاجارۃ،الباب الثالث في بيان مسائل تتعلق بالأجرة،ج1،ص513،ط؛دار الجیل)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311101255
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن