اسکول میں منیجمنٹ ایک سہولت دے رہی ہے کہ آپ دس یا پندرہ لاکھ روپے ایڈوانس جمع کروادیں ،تو ایک مخصوص مدت مثلاً 24 یا 36 مہینوں تک کی آپ کی فیس معاف ہوجائے گی، اور اس مدت کے پورا ہوجانے پر آپ کی رقم واپس کردی جائے گی۔تو کیا یہ طریقہ کار درست ہے ؟
صورت مسئولہ میں چونکہ ادا کی گئی رقم اسکول کی انتظامیہ کے پاس بطور قرض ہوگی،اور اس قرض کی بناء پر ایک مخصوص مدت کے لیے فیس مکمل طور پر معاف کی جارہی ہے، لہذا شرعی اعتبار سے قرض پر نفع حاصل کرنے کی وجہ سے یہ طریقہ کار جائز نہیں ہے۔
اعلاء السنن میں ہے:
’’وکل قرض شرط فیہ الزیادۃ فہو حرام بلا خلاف، قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادۃً أو ہدیۃً، فأسلف علی ذٰلک أن أخذ الزیادۃ علی ذٰلک ربا، قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: کل قرض جر منفعۃً فہو ربا.‘‘
[کتاب الحوالۃ، باب کل قرض جر منفعة فهو ربا، ج:14، ص:513، ط: إدارۃ القرآن کراچی]
فتاوی شامی میں ہے:
’’(قولهكل قرض جرنفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به ويأتي تمامه۔‘‘
(کتاب البیوع، فصل فی القرض ،مطلب كل قرض جر نفعا حرام ، ج:5، ص:166،ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403100529
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن