بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایڈوانس کی زیادتی وجہ سے کرایہ میں کمی کا حکم


سوال

 ہمارے ہاں بعض مالک مکان جب گھر کرایا پر دیتا ہے تو مالک مکان ایڈوانس میں زیادہ رقم کا مطالبہ کرتا ہے اور اسی بنا پر وہ کرایہ کم وصول کرتا ہے، اگر کوئی شخص ایڈوانس میں زیادہ رقم کی ادائیگی نہیں کر سکتا تو پھر اس پر کرایا بڑھا کر وصول کیاجاتا ہے تو کیا یہ صورت جائز ہے ؟ اسی طرح کم کرایہ زیادہ ایڈوانس کی بناء پر بعض مالک مکان ایڈوانس میں جو رقم وصول کرتے ہیں تو کچھ زیادہ ہی لے لیتے ہیں اور پھر ایڈوانس سے ماہانہ کرایا کاٹ کر وصول کرتا رہتا ہے جب کرائے دار مکان چھوڑتا ہے تو اس کے ایڈوانس والی رقم سے جو پیسے بچے ہوئے ہوتے ہیں وہ اس کے حوالے کر دیتا ہے۔ بہرحال اس صورت میں بھی کرایا کی کمی یا زیادتی ایڈوانس کی کمی یا زیادتی پر مبنی ہے تو کیا یہ صورت بھی جائز ہے یا نہیں ؟ مذکورہ دونوں سوالوں کا جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائے۔

جواب

 واضح رہے کہ ایڈوانس زیادہ لے کر کرائے میں  کمی کرنا سود ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے؛ اس لیے کہ ایڈوانس رقم درحقیقت مالکِ مکان کے ذمہ قرض ہوتی ہے اور قرض کے عوض کسی قسم کا مشروط نفع اٹھانا سود ہونے کی وجہ سے حرام ہے، لہذا  صورت ِ مسئولہ میں دونوں  صورتیں جس میں ایڈوانس کی  زیادتی کی وجہ سے کرایہ میں کمی کی جاتی ہے شرعاً ناجائز ہے ،اس طرح کے معاملہ سے اجتناب کیا جائے۔

النتف فی الفتاوی میں ہے :

"أنواع الربا: وأما الربا فهو علی ثلاثة أوجه:أحدها في القروض، والثاني في الدیون، والثالث في الرهون. الربا في القروض: فأما في القروض فهو علی وجهین:أحدهما أن یقرض عشرة دراهم بأحد عشر درهماً أو باثني عشر ونحوها. والآخر أن یجر إلی نفسه منفعةً بذلک القرض، أو تجر إلیه وهو أن یبیعه المستقرض شيئا بأرخص مما یباع أو یوٴجره أو یهبه…، ولو لم یکن سبب ذلک (هذا ) القرض لما کان (ذلک) الفعل، فإن ذلک رباً، وعلی ذلک قول إبراهیم النخعي: کل دین جر منفعةً لا خیر فیه."

(انواع الربا،الربا فی القروض ،ج:1،ص:484،دارالفرقان )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101557

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں