بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ربیع الثانی 1446ھ 09 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کرایہ دار کی طرف سے دی جانے والی ایڈوانس کی رقم کی زکات کا حکم


سوال

ہم کرایہ کے مکان میں رہتے ہیں 100000 روپے ایڈوانس دیا ہے، اس میں زکات کب اور کون دے؟

جواب

کرایہ داری کے معاملہ میں ایڈوانس (زرِ ضمانت) کے طور پر مالک کے پاس جو رقم رکھوائی جاتی ہے وہ ابتداءً امانت ہوتی ہے اوراس کااصل مالک کرایہ دارہی ہوتا ہے، اور یہ رقم کرایہ دار کو بعد میں واپس ملتی ہے، لہذا اس کی زکاۃ کرایہ دار کے ذمہ ہوتی ہے، اس لیے آپ نے جو 100,000 (ایک لاکھ) روپے بطور ایڈوانس مالک مکان کے پاس رکھوائے ہوئے ہیں، ان کی زکات آپ کو ہی ادا کرنی ہے، البتہ اس (رقم کی زکات) کی ادائیگی فوری لازم نہیں ہے، بلکہ   مذکورہ رقم کی وصولی کے بعد دینا لازم ہوگی، تاہم اگر زکاۃ کا سال پورا ہوجائے تو وصولی سے پہلے بھی اس کی زکاۃ ادا کرسکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں