بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایڈوانس بیلنس منگوانے کا حکم


سوال

موبائل فون پر ایڈوانس بیلنس منگوانا کیسا ہے ؟

جواب

بیلنس ختم ہونے کے بعد ایڈوانس بیلنس کے نام سے جو رقم منگوائی جاتی ہے اور اگلے ریچارج پر اس کی مد میں کمپنی کچھ اضافی رقم کی کٹوتی کرتی ہے،اس کا حکم یہ ہے کہ موبائل کمپنی یہ اضافی رقم اگر خدمت مہیا کرنے کے عوض(یعنی سروس چارجز کی مد میں) وصول کرتی ہےتو ایڈوانس لینا جائز ہے،البتہ اگر کمپنی اس ایڈوانس بیلنس کو قرض کے طور پر دے اور اس کو لوٹاتے وقت قرض کی وجہ سے اضافی کٹوتی کرے  تو پھر سودی معاملہ ہونے کی وجہ سے ایڈوانس بیلنس  لینا ناجائز ہوگا۔   تاہم اگر کوئی شخص  احتیاط کے درجہ میں ایڈوانس بیلنس کی سہولت سے  بچتا ہے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔

 نوٹ: کمپنی ایڈوانس بیلنس لینے پر جو میسج بھیجتی ہے، اسے دیکھ کر خدمت یا قرض ہونے کا حکم متعین کیا جاسکتاہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ثم الأجرة تستحق بأحد معان ثلاثة إما بشرط التعجيل أو بالتعجيل أو باستيفاء المعقود عليه فإذا وجد أحد هذه الأشياء الثلاثة فإنه يملكها."

(كتاب الإجارة، الباب الثاني متى تجب الأجرة وما يتعلق به من الملك وغيره، ج:٤، ص:٤١٣، ط:رشيدية)

 ملتقی الابحر میں ہے:

"هي بيع منفعة معلومة بعوض معلوم دين أو عين."

(كتاب الإجارة، ص:٥١١، ط:دار الكتب العلمية)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله ‌كل ‌قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا."

(كتاب البيوع، ‌‌باب المرابحة والتولية، مطلب كل قرض جر نفعا حرام، ج:٥، ص:١٦٦، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505100308

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں