بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عدم مباشرت سے نکاح کا حکم


سوال

اگر شوہر دوسری  شادی کر لے  اور پہلی بیوی کو حقوق نہ دیتا ہو مطلب ہمبستری نہ کرتا ہو تو کیا اس کا اپنی پہلی بیوی کے ساتھ نکاح ٹوٹ جائے گا؟

جواب

دوسرے نکاح کی صورت میں دونوں بیویوں کے درمیان رہن سہن، نان و نفقہ اور  رات گزارنے میں عدل و انصاف اور برابری ضروری ہے، کسی ایک بیوی کے ساتھ  ترجیحی سلوک کرنا شرعاً جائز نہیں ہے،احادیث میں اس پر سخت وعید وارد ہوئی ہے،البتہ ہمبستری کا تعلق  چونکہ نشاط اور رغبت سے ہے،اور یہ شوہر کی قدرت میں نہیں ہے اس لیے اس میں برابری کرنابھی ضروری نہیں ہے۔نیزعدم مباشرت سے نکاح پر کچھ فرق نہیں پڑتا۔

حدیث شریف  میں ہے:

"عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "من كانت له امرأتان، فمال إلى أحدهما جاء يوم القيامة وشقه مائل." 

(سنن أبی داؤد،باب فی القسم بین النساء،ج3،ص469،ط؛دار الرسالۃ العالمیۃ)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(الباب الحادي عشر في القسم) ومما يجب على الأزواج للنساء العدل والتسوية بينهن فيما يملكه والبيتوتة عندها للصحبة والمؤانسة لا فيما لا يملك وهو الحب والجماع كذا في فتاوى قاضي خان. والعبد كالحر في هذا كذا في الخلاصة. فيسوي بين الجديدة والقديمة والبكر والثيب والصحيحة والمريضة والرتقاء والمجنونة التي لا يخاف منها والحائض والنفساء والحامل والحائل والصغيرة التي يمكن وطؤها والمحرمة والمولى منها والمظاهر منها كذا في التبيين. وكذا بين المسلمة والكتابية كذا في السراج الوهاج. والزوج الصحيح والمريض والمجبوب والخصي والعنين والبالغ والمراهق والمسلم والذمي في القسم سواء كذا في فتاوى قاضي خان."

(کتاب النکاح،ج1،ص340،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505101590

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں