ایک آدمی نے غسل کے دوران ارادہ کیا کہ میں غسل نہیں کرتا ہوں اور جانے لگا ،پھر اس نے یہ سوچا کہ نہیں مکمل کرلیتا ہوں،اب پوچھنا یہ ہے کہ:
1۔کیا اس کو دوبارہ سے غسل شروع کرنا پڑےگا یا جہاں سے رہ گیا تھا وہاں سے کرے گا؟
2۔اگر اس نے از سرِ نو غسل شروع کرنے کی نیت کی ،لیکن جتنا رہ گیا تھا اتنا ہی کرلیا تو کیا اس کا غسل ہوجاۓ گا ؟
1۔صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کے لیے ازسرِ نو غسل کرنا ضروری نہیں ہے، بل کہ جہاں سے غسل کرنا چھوڑدیا تھا وہی سے مکمل کرنا کافی ہوگا۔
2۔ نیت کرنے سے از سرِ نو غسل کرنالازم نہیں ہوگا، لہذا مذکورہ صورت میں بھی غسل ہوجائے گا۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(قوله ولمعة جنابة) أي لو اغتسل وبقيت على بدنه لمعة لم يصبها الماء فتيمم لها ثم أحدث فتيمم له ثم وجد ما يكفيها فقط فإنه يغسلها به، ولا يبطل تيممه للحدث."
( كتاب الطهارة، باب التيمم، ج: 1، ص: 256، ط: سعید)
البحرالرائق میں ہے:
"إذا توضأ أو اغتسل وبقي على يده لمعة فأخذ البلل منها في الوضوء أو من أي عضو كان في الغسل وغسل اللمعة يجوز."
(كتاب الطهارة، أحكام المياه، ج:1،ص:98، ط:دار الكتاب الإسلامي)
فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے:
"جنب اغتسل وبقي لمعة وفني ماؤه يتيمم لبقاء الجنابة فإن أحدث تيمم للحدث فإن وجد ماء يكفيهما صرفه إليهما وإن كفى معينا صرفه إليه والتيمم للآخر باق وإن كفى واحدا غير معين صرفه إلى اللمعة وأعاد تيممه للحدث."
(كتاب الطهارة، الباب الرابع في التيمم، الفصل الثاني فيما ينقض التيمم، ج:1، ص:29، ط:دار الفکر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144501101900
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن