بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ویب سائٹ ایڈز دیکھ کر پیسے کمانے کا حکم


سوال

 ptc lab پر پیسے کمانا کیسا ہے یہ ایک ویب سائٹ ہے جس میں پیسے انوسٹ کر کے روزانہ ایک ایڈ ملتا ہے اور اسے دیکھنے پر پیسے مل جاتا ہے اور ایڈز میں کمپنی کی پراڈکٹ  دیکھ کر پیسے مل جاتا ہے۔ اگر کسی نے زیادہ انوسٹ کیا تو ان کو زیادہ پیسے ملتا ہے جیسا کہ ایک شخص نے 1000 روپیہ انوسٹ کیا تو ان کو روزانہ 100 روپے ملیں گی اور دوسرے شخص نے 10,000 انوسٹ کیا تو ان کو روزانہ 1000 روپیہ ملیں گے اور یہ صرف 30 دن تک ایک ایڈ ملی گا اس کے بعد پھر recharge کرے گے۔ تو کیا اس سے پیسے کمانا حلال ہے یا حرام؟  اگر حرام ہے تو انوسٹ والے پیسے کا کیا ہوگا؟    وہ کمپنی والوں کو چھوڑ دے یا اپنے پیسے کمانا بھی حرام ہے جو انوسٹ کیا تھا اور اس  کی  معافی کیسے مانگے؟

جواب

عام طورپر ویب سائٹس پر جو اشتہارات لگائے جاتے ہیں اُن میں سے  اکثر اشتہارات جان دار کی  تصاویر پر مشتمل ہوتے ہیں، اور جس طرح جان دار کی تصویر بنانا شرعاً منع ہے اسی طرح اُس کی ترویج اور تشہیر بھی ممنوع ہے،  اسی طرح بہت سے اشتہارات دیگر غیر شرعی امور پر مشتمل ہوتے ہیں؛ لہذا اگر مذکورہ طریقہ کار میں اشتہارات کی تشہیر ہوتی ہے تو  یہ  گناہ کے کام میں معاونت ہے؛ اس لیے  ایسی کمائی جائز نہ ہوگی۔

اس کے علاوہ اشتہار دیکھنا کوئی ایسا کام نہیں ہے جس پر اجارہ کے جواز کا فتوی دیاجاسکے، مزید یہ کہ اس میں دھوکا دہی کا پہلو بھی ہے; اس لیے لوگوں کے اشتہارات دیکھنے کے عوض مال وصول کرنا جائز نہیں ہوگا،  نیز ایک مسلمان کی شان یہ ہونی چاہیے کہ  ہر موقع اور ہر قدم پر دین و شریعت کو مقدم رکھے اور ایسے امور سے اجتناب کرے جو شرعاً جائز نہ ہوں۔  لہٰذا  حلال کمائی کے لیے کسی بھی  ایسےجائز طریقے کو اختیار کرنا چاہیے   کہ جس میں اپنی محنت شامل ہو ایسی کمائی زیادہ بابرکت ہوتی ہے، البتہ ایڈز (اشتہارات) دیکھ کر آپ اتنے پیسے وصول کر سکتے ہیں جتنے آپ نے جمع کروائے تھے، جمع کروائی گئی رقم سے زیادہ اگر وصولی کی ہے تو اس کو  ثواب کی نیت کے بغیر مستحق زکات کو دے دیں۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن سعيد بن عمير الأنصاري قال: سئل رسول الله صلّى الله عليه وسلّم ‌أيّ ‌الكسب أطيب؟ قال:عمل الرجل بيده، وكلّ بيع مبرور."

(شعب الإيمان ، التوكل بالله عز وجل والتسليم لأمره تعالى في كل شيء، ج: ۲، صفحہ: ۸۴، ط: دار الكتب العلمية)

شرح المشكاة للطيبي میں ہے:

"قوله: ((مبرور)) أي ‌مقبول ‌في ‌الشرع بأن لا يكون فاسدًا، أو عند الله بأن يكون مثابًا به."

(كتاب البيوع، باب الكسب وطلب الحلال،ج: ۷، صفحہ: ۲۱۱۲، ط: مكتبة نزار مصطفى الباز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100717

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں