بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ادعیہ ماثورہ کے صیغوں میں تبدیلی کرنا


سوال

قرآن مجید اور احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں جو دعائیں مروی ہیں اور جن صیغوں کے ساتھ آئی ہیں تو دعا کرتے وقت ان میں رد وبدل جائز ہے یا نہیں؟ خاص طور پر امام صاحب کے لیے یا اس شخص کے لیےجو اجتماع میں مجمع کے لیے دعا کر رہا ہو۔

جواب

قرآن مجید اور احادیث طیبہ میں جو دعائیں وارد ہیں، اگر وہ دعائیں مثلاً مفرد کے صیغے کے ساتھ وارد ہوئی ہیں اور وہ مجمع میں مانگی جا رہی ہوں تو  ان دعاؤں میں جمع کا صیغہ استعمال کیا جا سکتا ہے، ایسا کرنا جائز ہے، البتہ جس طرح منقول ہیں اس طرح پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔

حاشیۃ الدسوقی علی مختصر المعانی میں ہے:

"[الاقتباس]

(قوله: أن يضمن الكلام شيئا من القرآن أو الحديث) أى: أن يؤتى بشىء من لفظ القرآن، أو من لفظ الحديث فى ضمن الكلام  ... (ولا بأس بتغيير يسير) فى اللفظ المقتبس (للوزن أو غيره الخ."

(خاتمة، الاقتباس، ج:4، ص:265، طبع: المکتبة العصریة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100656

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں