مدرسہ میں بچوں کو جو چالیس احادیث یاد کرائی جاتی ہیں تو شروع میں ایک بار قال رسول اللہ صلی علیہ وسلم کہنا کافی ہے یا پھر ہر حدیث کے شروع میں کہنا ضروری ہے؟
طلبہ کو اگر ہر حدیث کے ساتھ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،یا قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یاد کروائی جائیں تو زیادہ بہتر ہے، اس سے طلبہ کے دل میں بچپن ہی سے درود شریف کی اہمیت اجاگر ہو گی اور وہ اس کا اہتمام کریں گے، تاہم اگر شروع میں ایک روایت درود شریف کے ساتھ یاد کروا دی جائے اور طلبہ کو یہ ذہن نشین کروا دیا جائے کہ مذکورہ الفاظ ہر حدیث کے ساتھ لگا کر بھی پڑھ سکتے ہیں، اور بعد میں صرف حدیث کے الفاظ یاد کرانے پر اکتفا کیا تو بھی درست ہے۔ حضرت مولانا محمد عاشق الہی بلند شہری رحمہ اللہ نے "آسان نماز" کے آخر میں حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی "جوامع الکلم"، یعنی: چہل حدیث بھی اسی طریقہ پر نقل کی ہیں، یعنی ابتدا میں ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کرکے پھر احادیث کےا لفاظ ذکر کردیے ہیں۔
شعب الایمان للبیہقی میں ہے:
"من حفظ على أمتي أربعين حديثًا من أمر دينها بعثه الله في زمرة الفقهاء".
(باب في طلب العلم، فضل العلم وشرفه : ۲، ص: ۲۷۰،ط: دار الکتب العلمیة ، بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405101543
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن