بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایڈز (اشتہارات) کا ریکارڈز رکھنے کے نوکری اختیار کرنا


سوال

 میری نوکری میڈیا مونیٹر نام کی کمپنی میں ہے، اس کمپنی کا کام پاکستان میں جتنے چینل ہیں، ان چینل میں جس کمپنی کے ایڈز آتے ہی، ان کا ریکارڈ رکھنا ہے، اور یہ ریکارڈ نگ ایک سوفٹ وئیر  خود ہی کرتا ہے ، اور میرا کام ان سب میں یہ ہے کہ  جو ریکارڈنگ ہو رہی ہے، اس کا سارا ڈیٹا آگے ڈیپارٹ میں دینا ہوتا ہے،  میرے والد یہ کہہ  رہے ہیں  کہ  میری نوکری حرام ہے، کیوں کہ سوفٹ وئیر پرتصویر آتی ہے  ۔

اور کہتے ہیں کہ  آگے پڑھو ،پر  پڑھنے کے پیسے نہیں دیتے ، اور گھر میں خرچہ بھی مانگتے ہیں،اور ابھی کچھ عرصہ پہلے میری بارہ  ہزار کی نوکری لگی تھی،تو وہ کرنے  نہیں دی ،اب اس کمپنی میں اچھی نوکری لگی ہے ، تواس کو  حرام کہہ  دیا ہے، اور اب یہ بھی کہہ  رہے ہیں کہ  کوئی بارہ ، پندرہ  ہزار کی نوکری ڈھونڈ لیتے۔

سوال یہ ہے کہ میری نوکری صحیح ہے یا نہیں ؟اصلاح کریں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں ایڈ کا ریکارڈ رکھنا کئی خرابیوں کو مشتمل ہے،مثلا وہ ایڈز جاندار کی تصاویر پر مشتمل ہوتے ہیں ،اسی طرح اس میں نا محرم عورتوں کو دکھایا جاتا ہے،ان ایڈز میں میوزک اور موسیقی شامل ہوتی ہے،اسی طرح اکثر طور پر ایڈز جھوٹ پر مبنی ہوتے ہیں ،کہ اس میں چیز کا اشتہار اس انداز سے کیا جاتا ہے،کہ حقیقت سے بالکل مخالف ہوتا ہے،ایسی شرعی خرابیوں والی ایڈز کا ریکارڈ رکھنے پر اجرت لینا ،اور ایسے ادارے میں ملازمت اختیار کرنا  درست نہیں ،سائل کو چاہیے کہ وہ کسی حلال آمدن کا ذریعہ تلاش کرے،اور مذکورہ نوکری کو چھوڑدے۔

صحیح بخاری میں ہے:

"حدثنا سفيان قال: سمعت عبد الرحمن بن القاسم وما بالمدينة يومئذ أفضل منه قال: سمعت أبي قال: سمعت عائشة رضي الله عنها، «قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم من سفر وقد سترت بقرام لي على سهوة لي فيها تماثيل، فلما رآه رسول الله صلى الله عليه وسلم هتكه، وقال: ‌أشد ‌الناس ‌عذابا يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله، قالت: فجعلناه وسادة أو وسادتين.»."

(‌‌باب ما وطئ من التصاوير، ج:7، ص:168، ط:دار طوق النجاة)

رياض الصالحين میں ہے:

"باب ‌تحريم ‌النظر ‌إلى ‌المرأة الأجنبية والأمرد الحسن لغير حاجة شرعية.

قال الله تعالى: {قل للمؤمنين يغضوا من أبصارهم} [النور: 30] . وقال تعالى: {إن السمع والبصر والفؤاد كل أولئك كان عنه مسؤولا} [الإسراء: 36] . وقال تعالى: {يعلم خائنة الأعين وما تخفي الصدور} [غافر: 19] . وقال تعالى: {إن ربك لبالمرصاد} [الفجر: 14].

وعن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: كتب على ابن آدم نصيبه من الزنا مدرك ذلك لا محالة: العينان زناهما النظر، والأذنان زناهما الاستماع، واللسان زناه الكلام، واليد زناها البطش، والرجل زناها الخطا، والقلب يهوى ويتمنى، ويصدق ذلك الفرج أو يكذبه متفق عليه."

(باب تحريم النظر إلى المرأة الأجنبية، ص:459، ط:مؤسسة الرسالة)

صحيح بخاری میں ہے:

"وقال هشام بن عمار: حدثنا صدقة بن خالد، حدثنا عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، حدثنا عطية بن قيس الكلابي، حدثنا عبد الرحمن بن غنم الأشعري، قال: حدثني أبو عامر أو أبومالك الأشعري، والله ما كذبني: سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " ليكونن من أمتي أقوام، يستحلون الحر والحرير، والخمر والمعازف".

 (‌‌باب ما جاء فيمن يستحل الخمر ويسميه بغير اسمه، ج:7، ص:106، ط:دار طوق النجاة)

العناية شرح الهدايةمیں ہے:

"(و لايجوز الاستئجار على سائر الملاهي لأنه استئجار على المعصية و المعصية لاتستحق بالعقد) فإنه لو استحقت به لكان وجوب ما يستحق المرء به عقابًا مضافًا إلى الشرع و هو باطل."

 (كتاب الاجارة، ج:9، ص:98، ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504102026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں