بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اندازے سے زکوٰۃ ادا کرنا


سوال

بندہ کاکپڑوں کی سلائی کے سامان کے حوالے سے  کاروبار ہے، مجھے اپنے کاروبار کی زکوٰۃ اد ا کرنی ہے ، سامان بہت زیادہ ہے ، جس کی نہ میں گنتی کرسکتا ہوں اورنہ پیمائش (ناپ بھی نہیں سکتا)،میرے کاروبار کا پہلا سال ہے ، میں صاحبِ نصاب ہوں اور اس دکان کے علاوہ میں اپنی رقم کی زکوٰۃ ادا کرچکا ہوں ۔

اب میں اس دکان کے سامان کی زکوٰۃ کس طرح ادا کروں؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل چوں کہ صاحبِ نصاب ہے تو مذکورہ کاروبار کی زکوٰۃ کے لیے  الگ سے  سال گزرنا شرط نہیں،سائل کے زکوٰۃ ادا کرنے کی  جو تاریخ مقرر ہے، اسی تاریخ پر اس دکان میں مالِ تجارت کی زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہے،دکان کی زکوٰۃ ادا کرنے کا بہتر طریقہ تو یہ ہے کہ  سائل  اہتمام سے مالِ تجارت  کی قیمت ِ فروخت کے حساب سے اس کی  زکوٰۃ ادا کرے اور اگردکان میں موجود مال کا حساب کرنا  ممکن نہ ہو تو احتیاطاً  زیادہ سے زیادہ کا اندازہ لگا کر زکوٰۃ  ادا کرے ،تاکہ زکوٰۃ  کم ادا نہ ہو،اور اسے لکھ کر اپنے پاس محفوظ کر لے ، بعد میں حساب کتاب کے موقع پر دیکھ لیں اگر پوری زکوٰۃ اد اکی تھی تو ٹھیک وگرنہ مابقیہ کی زکوٰۃ بھی ادا کرلیں، کیوں کہ کم کا اندازہ لگانے کی صورت میں  جتنی مقدار کی زکوٰۃ ادا کی، اس کی زکوٰۃ تو  ادا ہوجائے گی اور بقیہ رقم کی زکوٰۃ سائل  کے ذمہ میں رہے گی کہ اس کی ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں سائل گناہ گار ہوگا۔

مبسوط میں ہے:

"فإن الاجتهاد في الأحكام الشرعية ‌جائز ‌للعمل به وذلك عمل بغالب الرأي ثم جعل مدركا من مدارك أحكام الشرع وإن كان لا يثبت به ابتداء، فكذلك التحري مدرك من مدارك التوصل إلى أداء العبادات، وإن كانت العبادة لا تثبت به ابتداء."

(کتاب التحری ،ج۔۱۰،ص۔۱۸۶،ط۔ دارالمعرفۃ)

مجمع الأنهر ميں هے:

"(وتضم قيمتها) أي ‌العروض ‌التي للتجارة (إليهما) أي الذهب والفضة (ليتم النصاب)"

(کتاب الزکوٰۃ ،نصاب الفضۃ،ج۔۱،ص۔۲۰۷،ط۔دار احیاء التراث)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100439

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں