میں نے عدالت میں تنسیخِ نکاح کا کیس کیا تھا ، ایک ماہ پہلے عدالت نے ڈگری کر دی تھی، اور کہا تھا کہ میں تنسیخِ نکاح کی ڈگری کرتا ہوں، اور مجھ سے اور میرے شوہر سے دستخط بھی کروا لیے تھے، لیکن پندرہ دن بعد جب تحریری فیصلہ میں نے حاصل کیا، اس میں جج نے خلع کا لفظ استعمال کیا، تنسیخ نکاح کا لفظ نہیں استعمال کیا ،اور ڈگری جاری کر دی، ساتھ ہی عدالت نے کہا ہے کہ حق مہر کے دس تولہ سونا میں سے 7.5 تولہ سونا لڑکی رکھے گی اور 2.5 تولہ شوہر کے پاس ہو گا ، ابھی تک یہ 2.5 تولہ میں نے شوہر کو ادا نہیں کیا ،تو کیا میری عدت شروع ہو گی یا جب میں ادا کروں گی تب شروع ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ سائلہ کے شوہر نے عدالتی ڈگری پر دستخط کردیئے تھے تو یہ خلع شرعا معتبر ہے، جس کی وجہ سے ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی تھی، اور جس دن خلع واقع ہوئی تھی اسی دن سے سائلہ کی عدت شروع ہوچکی تھی۔
الهداية في شرح بداية المبتدي میں ہے:
"و ابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق وفي الوفاة عقيب الوفاة فإن لم تعلم بالطلاق أو الوفاة حتى مضت مدة العدة فقد انقضت عدتها " لأن سبب وجوب العدة الطلاق أو الوفاة فيعتبر ابتداؤها من وقت وجود السبب."
(کتاب الطلاق، باب العدّۃ،2/ 276، ط: دار إحیاء التراث العربی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311100706
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن