بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدالتی معاملہ میں صرف ہونے والی رقم وصول کرنا


سوال

میں نے ایک آدمی کو بطور قرض کچھ رقم دی تھی، وہ صاحب اسے واپس لوٹانے کی امید دلاتے ہیں؛ لیکن واپس نہیں دے رہے۔ اس معاملے کو کئی سال ہو گئے؛ لیکن اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہے۔ میرے پاس رقم بطور قرض دینے کے کچھ ثبوت ہیں، میں سوچ رہا ہوں کہ قانونی کارروائی کے ذریعے وہ رقم ان سے حاصل کروں تو کیا اس کاروائی میں خرچ ہونے والی رقم ان سے وصول کر سکتا ہوں؟

جواب

صورت مسئولہ میں اپنے قرض کے حصول کے لئے قانونی راستہ اختیار كرنے پر جو لاگت صرف هوگي، سائل   وہ  رقم  بحکم عدالت  وصول كرسكتا  ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ما ذكره ‌من ‌ضمان ‌الساعي أنه لو سعى بحق لا يضمن ولو بلا حق، فإن كان السلطان يغرم بمثل هذه السعاية ألبتة يضمن، وإن كان قد يغرم وقد لا يغرم لا يضمن والفتوى على قول محمد ‌من ‌ضمان ‌الساعي بغير حق مطلقا ويعزر۔"

(کتاب السرقة، مطلب في ضمان الساعي: 4/ 89، ط: سعید)

وفيه ايضا:

وأجرة المحضر ‌على ‌المدعي ‌هو ‌الأصح بحر عن البزازية. قال ابن عابدین: (قوله: وأجرة المحضر إلخ) بضم أوله وكسر ثالثه هو من يحضر الخصم، وعبارة البحر هكذا وفي البزازية: ويستعين بأعوان الوالي على الإحضار، وأجرة الأشخاص في بيت المال وقيل على المتردد في المصر ومن نصف درهم إلى درهم وفي خارجه لكل فرسخ ثلاثة دراهم أو أربعة، وأجرة الموكل على المدعي وهو الأصح وفي الذخيرة أنه المشخص وهو المأمور بملازمة المدعى عليه اهـ، والإشخاص بالكسر بمعنى الإحضار فقد فرق بين المحضر وبين الملازم، وهذا غير ما نقله الشارح فتأمل. وفي منية المفتي مؤنة المشخص قيل في بيت المال وفي الأصح على المتمرد اهـ، وهذا ما في الخانية. والحاصل: أن الصحيح أن أجرة المشخص بمعنى الملازم على المدعي وبمعنى الرسول المحضر على المدعى عليه لو تمرد بمعنى امتنع عن الحضور وإلا فعلى المدعي، هذا خلاصة ما في شرح الوهبانية.

(‌‌كتاب القضاء: 5/ 372، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100972

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں