بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عدالتی فیصلہ خلع/ تنسیخ نکاح


سوال

میرے بھائی نے ایک عورت سے شادی کی ہے ،جس کو کورٹ نے ڈگری جاری کی ہے ۔کیا اس عورت کا اپنے شوہر سے نکاح ختم ہوگیا یا نہیں ؟ یہ عورت میرے  بھائی کے نکاح میں آئی ہے یا نہیں ؟کورٹ کا فیصلہ اردو انگلش دونوں منسلک ہیں۔واضح رہے  کہ عورت کا سابقہ شوہر عدالت میں نہیں آیا ،نہ ہی دستخط کیے۔

جواب

صورت ِ مسئولہ میں مذکورہ عورت نے عدالت میں اپنے  شوہر کے خلاف ظلم و زیادتی اور نان و نفقہ مہیا نہ کرنے کی بنیاد پر  مقدمہ دائر کیا، لیکن اس نے  عدالت میں اپنے  اس دعوی کو شرعی شہادت سے ثابت نہیں کیاجب کہ کسی بھی دعوی کے معتبر ہونے کے لیے شرعی شہادت سے اس کا ثبوت ضروری ہوتا ہے ، شرعی شہادت کے بغیر نہ  کوئی دعوی شرعاً  ثابت  ہوتا ہے اور نہ معتبر ،  لہذا   نکاح جیسے مقدس رشتے کو  ختم کرنے کا دعوی شرعی شہادت کے بغیر کیسے ثابت ہو گا۔ 

اس لیے صورت ِ مسئولہ میں عدالت نے عورت کے حلفیہ بیان پر اعتماد کرکے  اس کے حق میں جو مذکورہ ڈگری جاری کی ہے وہ شرعاً معتبر نہیں ہے؛ کیوں کہ عورت پر شرعاً لازم تھا کہ وہ اپنے دعوی کو شرعی شہادت سے ثابت کرتی ؛لہذا عورت کا نکاح اپنےپہلے  شوہر سے بدستور برقرار ہے جس کی وجہ سے سائل کےبھائی کانکاح مذکورہ  عورت سے منعقد ہی  نہیں ہوا۔

اگر سائل کے بھائی نے اس عورت کے ساتھ رہنا شروع کردیا ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ  فوراً   اس سے الگ ہو جائے اور جتنا عرصہ  ساتھ رہے ہیں اس پر دونوں خوب توبہ و استغفار کریں۔ 

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

[فصل في حجة المدعي والمدعى عليه]

(فصل) :وأما حجة المدعي والمدعى عليه فالبينة حجة المدعي واليمين حجة المدعى عليه لقوله - عليه الصلاة والسلام - «‌البينة ‌على ‌المدعي واليمين على المدعى عليه» جعل - عليه الصلاة والسلام - البينة حجة المدعي واليمين حجة المدعى عليه والمعقول كذلك لأن المدعي يدعي أمرا خفيا فيحتاج إلى إظهاره وللبينة قوة الإظهار لأنها كلام من ليس بخصم فجعلت حجة المدعي واليمين.

(كتاب الدعوی،فصل في حجة المدعي والمدعى عليه:225/6،ط:دار الکتب العلمیۃ)

و فیہ ایضاً:

[فصل أن لاتكون ‌منكوحة ‌الغير]

ومنها أن لا تكون ‌منكوحة ‌الغير، لقوله تعالى: {والمحصنات من النساء} [النساء: ٢٤] 

(كتاب النكاح، فصل أن لاتكون ‌منكوحة ‌الغير:268/2،ط:دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100065

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں