بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عدالتی خلع سے طلاق کا حکم


سوال

عدالتی خلع کے بعد طلاق کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  شوہر کی رضامندی سےجو  خلع ہوجائے اس  سے  شرعاًایک طلاق بائن واقع ہو  تی ہے ، شوہر کی اجازت ورضامندی کے بغیر خلع کا یک طرفہ  فیصلہ شرعاً معتبر نہیں ہوتا۔

یہ آپ کے سوال کا اصولی جواب لکھ  دیا گیا ہے،  باقی جس عدالتی  خلع  کے بارے میں شرعی حکم معلوم کرنا ہو تو اس کے کاغذات  اردو ترجمہ کے ساتھ بھیج دیں ،پھر ان شاء اللہ جواب دے دیا جائے گا ۔

البنایہ شرح الہدایہ میں ہے :

"وأما كون الخلع بائنًا فلما روى الدارقطني في كتاب "غريب الحديث" الذي صنفه عن عبد الرزاق عن معمر عن المغيرة عن إبراهيم النخعي أنه قال: الخلع تطليقة بائنة، وإبراهيم قد أدرك الصحابة وزاحمهم في الفتوى، فيجوز تقليده، أو يحمل على أنه شيء رواه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم؛ لأنه من قرن العدول فيحمل أمره على الصلاح صيانة عن الجزاف والكذب، انتهى."

(باب الخلع،ج:5،ص:509،دارالکتب العلمیۃ)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(وشرطه) شرط الطلاق (وحكمه) وقوع الطلاق البائن كذا في التبيين".

(کتاب الطلاق ،ج:1،ص:488،دارالفکر)

بدائع الصنائع میں ہے :

"أما ركنه فهو الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلا تقع الفرقة، ولا يستحق العوض بدون القبول."

(کتاب الطلاق،فصل فی شرائط رکن الطلاق ج:3،ص:145 ،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100444

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں