فقہ حنفی میں عدالت سے لی جانے والی خلع کی کیا حقیقت ہے ؟اگر بیوی عدالت میں شوہر کے خلاف وہ الزامات لگائے جنکی کوئی حقیقت نہیں ہو ،شوہر کو بلیک میل کیاہو اور ناکامی پر جج کے سامنے جھوٹ بول کر خلع کا مطالبہ کیا اور عدالت سے خلع حاصل کرلی ۔کیا اسلامی قانون اور شرعیت کے مطابق دونوں کے بیج نکاح ختم ہوگیایااب بھی دونوں ایک دوسرے کے نکاح میں ہیں ۔ ایک بات واضح کردوں کہ دونوں کے درمیان خلع کوایک سال چھ ماہ کاعرصہ گزرچکاہے،لڑکی کا باپ لڑکی کی دوسری شادی کرواناچاہتاہے ۔کیادوسرا نکاح حرام ہوگا؟اگر پہلا نکاح باقی ہے تو قرآن وسنت اور شرعیت کی روشنی میں جواب دے کر شکریہ کا موقع دے۔
واضح رہے کہ خلع بھی دیگر مالی معاملات کی طرح ایک مالی معاملہ ہے جس میں جانبین کی رضامندی ضروری ہے ،اور شوہرکی رضامندی کے بغیر دی جانے والی خلع شرعانافذ نہیں ہوتی ،لہذا صورت مسئولہ میں اگر عدالت نے مذکورہ خلع شوہر کی رضامندی کے بغیر دی ہے تو یہ نافذ نہیں ہوئی سائل اور اس کی بیوی کے درمیان نکاح بدستور قائم ہے اس لئے اس عورت کا کسی دوسری جگہ نکاح حرام ہے ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143409200053
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن