بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدالتی خلع کے بعد میاں بیوی کا ساتھ رہنا


سوال

اگر عدالت عورت کو خلع دے دے اور مرد اس کو طلاق نہ دے اور وہ دونوں دو ماہ میں شوہر ور بیوی کی طرح رہنا چاہیں تو شریعت کیا کہتی ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر خلع باہمی رضامندی سے شرعی شرائط کے مطابق واقع ہوا ہو، یعنی: عدالتی خلع کے فیصلہ کے بعد شوہر نے زبانی یا تحریری رضامندی کے ساتھ خلع کو قبول کیا ہو تو    شرعا چوں کہ خلع ایک طلاق بائن کے حکم میں ہے، اس لیے ایسی صورت میں نکاح ختم ہوچکا ہے، دونوں کا   میاں بیوی کی طرح رہنے کے لئے باہمی رضامندی سے نئے مہر اور شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے ایجاب وقبول کے ساتھ تجدیدِ   نکاح کرنا ضروری ہے، نکاح کے بغیر دونوں کا میاں بیوی کی طرح رہنا جائز نہیں۔ اور اگر عورت نے شوہر کی رضامندی کے بغیر عدالت سے خلع لی ہواور شوہر نے عدالتی خلع پر رضامندی ظاہر نہ کی ہو، نیز شوہر نے اس کو طلاق بھی نہیں دی ہو تو ایسی صورت میں   نکاح برقرار  ہے،  دونوں کا   میاں بیوی کی طرح رہنا جائز ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما ركنه فهو الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلا تقع الفرقة، ولا يستحق العوض بدون القبول".

(بدائع الصنائع: كتاب الطلاق، فصل وأما الذي يرجع إلى المرأة (3/ 145)، ط. دار الكتاب العربي، سنة النشر 1982، مكان النشر بيروت)

مجمع الانہر میں ہے:

"(والواقع به) أي: بالخلع (وبالطلاق على مال) بأن يقول الزوج: طلقتك أو أنت طالق على مال كذا أو تقول المرأة: طلقني على كذا، ويقول: هو طلقتك عليه (بائن)".

(مجمع الأنهر: كتاب الطلاق، باب الخلع (1/ 759)، ط. دار إحياء التراث العربي)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة".

(الفتاوى الهندية: كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به (1/ 472)، ط. رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101782

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں