بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدالت کا نکاح فسخ کرانے کے بعد مفقود کی بیوی عدت گزارے گی


سوال

کسی عورت کا خاوند مفقود ہو جائے، کورٹ نکاح ختم کردے، اب عدت لازم ہو گی یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی عورت کا شوہر مفقود ہوجائے اور وہ عدالت میں درخواست پیش کرکے  مقدمے کے شرعی تقاضے پورے کرتے ہوئے قاضی سے نکاح  فسخ کرائے، تو اس کے بعد شوہرکو  فوت شدہ سمجھ کر چار ماہ دس دن عدت گزارنا لازم ہے، عدت گزارنے کے بعد   دوسری جگہ   نکاح کرسکتی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:      

واختار الزيلعي تفويضه للإمام۔

(كتاب المفقود/ج:4/ص:297/ط:دارالفکر)

البحرالرائق میں ہے:

وَفَوَّضَهُ بَعْضُهُمْ إلَى الْقَاضِي فَأَيُّ وَقْتٍ رَأَى الْمَصْلَحَةَ حَكَمَ بِمَوْتِهِ قال الشَّارِحُ وهو الْمُخْتَارُ۔

(كتاب المفقود/ج:5/ص:178/ط:دارالمعرفه)

حیلہ ناجزہ میں ہے:

زوجہ مفقود کے لیے مالکیہ کے نزدیک مفقود کی زوجیت سے علیحدہ ہونے  کی دارالاسلام میں صورت یہ ہے کہ عورت  قاضی  کی عدالت میں  مرافعہ  کرے اور بذریعہ شہادت شرعیہ یہ ثابت کرے کہ میرا نکاح فلاں شخص سے ہوا تھا،( اگر نکاح کے عینی گواہ موجود نہ ہوتو شہادت بالتسامع بھی کافی ہے،  یعنی شہرت  عام کی بناء پر بھی شہادت دی جاسکتی ہے،اس کے بعد گواہوں سے اس مفقود    و لاپتا ہونا ثابت کرے،بعد ازاں قاضی خود بھی    مفقود کی تفتیش کرے، اور جب پتا  ملنے سے مایوسی ہوجائے تو عورت کو چار سال تک مزید انتظار کا حکم کرے، پھر اگر ان چار سال کے اندر بھی مفقود کا پتا نہ چلے، تو مفقود کو اس چار سال کی مدت  ختم ہونے پر مردہ تصور کیا جائے گا، اور نیز ان چارسال کے ختم ہونے کے بعد چار ماہ دس دن عدت وفات گزار کر عورت کو دوسری جگہ نکاح کرنے کا اختیار ہوگا...

(ص:62-70/ط:دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200062

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں