ایک آدمی نے قرض ادا کرنے کے لیے رقم جمع کی ہے جو کہ نصابِ زکوۃ سے زیادہ ہے، اور سال بھی اس پر گزر گیا ہے، تو کیا قرض ادا کرنے سے پہلے یہ آدمی اس کی زکوۃ ادا کرے گا ؟
بصورتِ مسئولہ اگر مذکورہ شخص کے پاس ادائیگی قرض کے لیے جمع شدہ رقم کے علاوہ اتنی رقم یا سونا یا چاندی نہیں ہے جو ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہوتو قرض کے لیے جمع شدہ رقم پر زکات نہیں ہے۔
بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع میں ہے:
"و منها أن لایکون علیه دین مطالب به من جهة العباد عندنا فإن کان، فإنه یمنع وجوب الزکاة بقدره حالًا کان أو مؤجلًا".
(کتاب الزکوۃ، ج:2، ص:6، ط:ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200064
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن