بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عدالتی یک طرفہ خلع شرعاً معتبر نہیں


سوال

میرے بیٹے کی بیوی نے کورٹ سے خلع لیا ہے، کورٹ میں نہ میرا بیٹا حاضر ہوا ہے اور  نہ میں حاضر ہوا ہوں اور نہ  میرے بیٹے نے خلع پر رضامندی ظاہر کی ہے، بیٹا میرا دوبئی میں ہے، تو آیا میرے بیٹے کی بیوی اس کے نکاح میں ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ خلع ایک شرعی معاملہ ہے جو شریعتِ مطہرہ کےضابطے کے مطابق دیگر شرعی معاملات کی طرح ایجاب و قبول کے ذریعہ باہمی رضا مندی سےانجام پاتا ہے  ،کسی ایک فریق کے راضی نہ ہونے سے شرعاً خلع معتبر نہیں ہوتا۔

صورت مسئولہ میں سائل کا بیٹا چونکہ خلع پر آمادہ نہیں تھا،  اور نہ ہی وہ کورٹ میں حاضر ہوا ہے، اس لئے عدالت کی طرف سے یکطرفہ خلع کا جو فیصلہ آیا ہے، اس کا شرعاً اعتبار نہیں، دونوں کا نکاح برقرار ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

و اما رکنہ فھو کما فی البدائع: اذا کان بعوض الایجاب و القبول، لانہ عقد علی الطلاق بعوض، فلا تقع الفرقۃ و لا یستحق العوض بدون القبول.                                                                       

(ج: 3، ص:441، باب الخلع، ط:سعید)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100432

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں