بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

عدالتی خلع/ تنسیخ نکاح


سوال

میں نے اپنی بہن کی شادی ۲۰۱۹ میں کی ۔ ہم ان لوگوں سے نا واقف تھے ۔ ان لوگوں نے اچھا بن کر دکھایا کہ ہمیں اور کچھ نہیں چاہیے بس بیٹی ہمارے گھر آ جائے  گی۔ ہم نے انہیں امانتدار اوردیانتدار جان کر رشتہ طے کر دیا۔ لڑکے کے ماں باپ کے مطابق لڑکا دس سال سے انگلستان میں مقیم ہے اسکے پاس پرمیننٹ ریزیڈنس کا ویزہ ہے (جو بعد میں پتا چلا کہ جھوٹ ہے) اور وہاں پر ہی مستقبل میں مقیم رہے گا اور بیوی کو ساتھ رکھے گا۔ جیسے جیسے وقت گزرتا رہا ان کا اصل چہرہ سامنے آنا شروع ہو گیا۔ ان لوگوں نے جہیز کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا کہ ہم نے اپنے مکان پر تیسری منزل ڈال لی ہے تاکہ جہیز کا سامان آجائے۔ لڑکی نے مہندی کے فنکشن کرنے سے منع کیا کہ یہ اسلام میں جائزنہیں جس پر انہوں نے ناراضگی کا اظہار کیا اور رابطہ منقطع کر دیا۔ شادی میں چند دن باقی تھے دعوت نامے بھجوائے جا چکے تھے۔ میں چاہتا تھا کہ ہم یہاں رشتہ نہ کرے مگر ماں جی کے اصرار پر ہم ان کے گھر گئے جس پر انہوں نے کہا کہ ہم نے تو سب تیاری کی ہوئی ہے اس لئے مہندی کی جائے لازمی ، اسی دوران یہ بھی ہم سے منوایا گیا کہ ہم مہندی اور بارات کے فنکشن کے ساتھ ساتھ ولیمے کا بھی آدھا بل ادا کریں میں دل میں ان کی اصلیت جان گیا اور گھر آ کر اپنے والدین کو کہا کہ یہ لوگ لالچی ہیں اور ہمیں ان سے رشتہ ختم کر دینا چاہیے لیکن مجھے جوان اور کم تجربہ کار کہہ کر چپ کرا دیا گیا اور ان کی سب شرائط مان کر شادی کر دی گئی۔ ہم نے اپنی حیتیت کے مطابق بیٹی کو ۱۳ تولہ سونا اور گھر کا سب سامان دیا ، اگلے دن جب ناشتہ لے کر گئے تو پتا چلا کہ لڑکا کہہ رہا ہے کہ بیڈ سیٹ پرانا ہے جو تم لوگوں نے نیا کرا لیا ہے ، اور تمھارے گھر والوں نے تمہیں کچھ نہیں دیا۔ مجھے بہت افسوس ہوا کیونکہ وہ سامان ہم نے بہن کی اپنی پسند سے دلوایا تھا۔ خیر اس کو سمجھایا کہ تم سمجھداری سے اپنا گھر سنبھالو اللہ سب ٹھیک کر دے گا۔ لڑکا کچھ عرصہ بعد واپس انگلستان واپس چلا گیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ معاملات اور خراب ہوتے گئے ان کا لالچ بڑھتا رہا کہ تمہیں فوڈ فیکٹری کیوں نہیں دی گئی ، ماں جی نے حکم دیا میں نے وہ لا دی، پھر اس کے بعد کہ تمہیں واشنگ مشین کیوں نہیں دی میری مشین استعمال کرتی ہو؟ ہم نے آٹومیٹک واشنگ مشین بھی لے دی، اس دوران بہن کے کھانے پینے پر بھی پابندی تھی، دودھ ابالنا ہلکی آنچ پر یا تیز آنچ پر یہ بھی مسئلہ ہوتا تھا یہاں تک کہ لڑکی رات کو اپنے شوہر سے فون پر بات کرتے ہوئے کچن سے کچھ کھا گئی تو کہا گیا اس نے فریج سے چوری کیا ہے ، ان کی اصلیت کھل کر ہم سب کے سامنے آ چکی تھی، اب لڑکا میری بہن کو کہ رہا تھا کہ اپنے گھر والوں کو بولو کہ ۲۲ لاکھ دیں تاکہ میں تمہیں باہر بلوا سکوں، ورنہ سوچ لو کہ کیا کرنا ہے ، لڑکی دماغی تنائو کا شکار ہوتی جا رہی تھی ہم ان لوگوں کے گھر گئے تو لڑکے کے ماں باپ نے جھوٹ بولا کہ ہمیں اس کی خبر نہیں حالانکہ وہ بخوبی واقف تھے اور بولے تو کیا ہوا دے دو لوگ بیٹیوں کے لئے کرتے ہی ہیں، تم لوگوں نے کچھ الگ تھوڑی کرنا ہے۔ عید کے دوسرے دن ہم بہن کو گھر لائے وہ ایک بیگ لے کر آئی جسے اس لڑکے کی ماں نے تلاشی لینے کے بعد آنے دیا۔ دو تین روز بعد جب بہن کو چھوڑنے گھر گئے تو انہوں نے دروازہ نہیں کھولا اور کہ یہاں نہیں آنا اب۔ ہم نے رابطہ کیا اور کہا کہ رشتہ ختم کرنا ہے تو طلاق دو اور سامان واپس کر دو۔ انہوں نے کہا عدالت جا کر لے لو ہم نے عدالت سے رابطہ کیا اور خلع کا کیس کر دیا۔ لڑکے کا باپ وکیلوں کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا ہے اور مغرور ہے اور متعدد بار کہہ چکا ہے کہ ہم تمہیں عدالتوں میں ذلیل کریں گے، افسوس کہ ارض پاک میں عدالتیں بہت پستی میں ہیں ، وہ عدالت میں پیش نہ ہوتے اور اگلی تاریخ لے لیتے آخر کار عدالت نے تنسیخ نکاح کی ڈگری جاری کر دی جبکہ جہیز اور طلائی زیورات کے لئے ابھی کیس عدالت میں چل رہا ہے ۔ کچھ عرصہ قبل دریافت ہوا کہ اسکی بہن کو طلاق ہو گئی ہے جس کے دو بچے ہیں ۔ اس لڑکے کا کہنا تھا کہ آپ لوگ لڑکی والے ہو کر ہمت کر گئے اسی وجہ سے ہماری بھی آنکھیں کھلیں ورنہ میں اپنی بیوی کو شادی کے کچھ عرصہ بعد ہی گھر سے میری والدہ کا زیور چرانے پر طلاق دینا چاہتا تھا۔ اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود وہ لوگ ہمارا دیا ہوا سونا اور سامان ہڑپ کر جانا چاہتے ہیں ۔ اب عرصہ دو سال بعد وہ کہہ رہا ہے کہ اس مسئلے کو حل کر لیتے ہیں جبکہ یہ اب ممکن نہیں ہے تنسیخ نکاح کے بعد میری رہنمائی فرمائیے کہ بہن کی شادی کر دوں عدت کے بعد اور اس کا جہیز کا سامان اللہ کے لئے چھوڑ دوں یا ان لوگوں کو سخت سبق سکھایا جائے جہاد سمجھ کر،  آپ اس مسئلے کے بارے میں بتا دیں کیوں کہ ہمارے بزرگ اجازت نہیں دے رہے ؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ نے عدالت میں خلع کا مقدمہ دائر کیا تھا اور اسی بنیاد پر عدالت نے خلع کی ڈگری جاری کی ہےیعنی تنسیخ نکاح بذریعہ خلع ، تو پھر خلع کے لئےشوہر کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، لہذا اگر لڑکے نے اس پر رضامندی ظاہر کی ہے یا اس فیصلے کو قبول کیا ہے تو پھر خلع درست ہوگیا اور عدت کے بعد وہ کہیں بھی نکاح کے لئے آزاد ہے، لیکن اگر شوہر نے اس فیصلے کو قبول نہیں کیا، نہ اس پر رضامندی ظاہر کی تو پھر شرعاً ایسا خلع معتبر نہیں ہوتا، اس سے نکاح ختم نہیں ہوا ،  اس صورت میں عورت کے لیے دوسری جگہ نکاح کرنا بھی جائز نہیں ہوگا۔

نیز خلع کے فیصلے کو تنسیخِ نکاح قرار دیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ تو واضح رہے کہ مذکورہ عدالتی فیصلے کو تنسیخِ نکاح قرار دینے کے لیے چند شرائط کا پایا جانا ضروری ہے اور وہ یہ کہ یا تو شوہر نامرد ہو، یا مجنون ہو، یا مفقود (لاپتا ہو) ہو یا متعنت (ظالم) ہو کہ بیوی کا نان نفقہ نہ دیتا ہو اور ظلم کرتا ہو۔ پھر عورت اپنے اس دعوی کو شرعی گواہوں کے ذریعے عدالت کے سامنے ثابت بھی کرے۔ نیز  اگر یہ شرائط پائی گئیں یعنی بیوی نے شوہر کے خلاف دعوی کو دو معتبر گواہوں سے عدالت میں ثابت کر دیا تھا تو اس صورت میں  عدالت کا  تنسیخِ نکاح کا فیصلہ معتبر ہوگا اور میاں بیوی میں جدائی ہوجائے گی اور اگر یہ شرائط مکمل نہ ہوں تو اس صورت میں  یک طرفہ عدالتی فیصلے کو تنسیخِ نکاح بھی قرار نہیں دیا جاسکتا۔

الفتاوى الهندية میں ہے:

"الخلع إزالة ملك النكاح ببدل بلفظ الخلع كذا في فتح القدير."

( الفتاوى الهندية، كتاب الطلاق، الباب الثامن في الخلع،الفصل الأول في شرائط الخلع وحكمه، 488/1، رشيدية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما ركنه فهو الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلا تقع الفرقة، ولا يستحق العوض بدون القبول."

(بدائع الصنائع، كتاب الطلاق، فصل في شرائط ركن الطلاق، 145/3، دارالكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144404101199

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں