بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعداد کے ذریعہ استخارہ کا حکم


سوال

جناب میرا ایک رشتہ آیا ہے ،ان لوگوں نے پہلے سات دن استخارہ کرنے کا کہا ،پھر کہا کہ استخارہ صحیح نہیں آیا ،پھر انہوں نے نام کی تاثیر سے ،کچھ اعداد سے کچھ ملایا اور اس میں کہا کہ یہ لڑکا اور لڑکی کے اعداد نہیں مل رہے ،ان کی لڑائی رہے گی ،مجھے یہ بتائیں کہ یہ سب کس حد تک صحیح اور ثابت ہے؟ کیا شریعت میں کچھ ایسا ہے ؟


جواب

واضح رہے کہ کسی اہم معاملہ کے پیش آنے کے وقت شرعًا استخارہ کرنا مسنون ہے ،حضور  ﷺ  نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا تھا :

 «يا أنس، إذا هممت بأمر فاستخر ربك فيه سبع مرات، ثم انظر إلى الذي يسبق إلى قلبك، فإن الخير فيه»

(عمل اليوم والليلة لابن السني ص: 551)

یعنی اے انس ! جب تم کسی اہم کام کا ارادہ کرو تو اس میں اپنے رب سے سات مرتبہ استخارہ(خیر طلب کرنا ) کرو،پھر جو بات تمہارے دل میں آئے اس پر عمل کرو ،پس خیر اسی میں ہے ۔

اور       استخارہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دن رات میں کسی بھی وقت بشرطیکہ وہ نفل کی ادائیگی کا مکروہ وقت نہ ہو دو رکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھیں،نیت یہ کرے کہ میرے سامنے یہ معاملہ یا مسئلہ ہے ، اس میں جو راستہ میرے حق میں بہتر ہو ، اللہ تعالی اس کا فیصلہ فرمادیں ۔ سلام پھیر کر نماز کے بعد استخارہ کی مسنون دعا مانگیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تلقین فرمائی ہے،  حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جس طرح اہتمام کے ساتھ ہمیں قرآن پاک کی سورت سکھایا کرتے تھے اسی طرح اہتمام کے ساتھ ہمیں ہر اہم کام کے لیے استخارہ کرنا بھی سکھاتے تھے، چنانچہ آپ ﷺ فرماتے تھے کہ جب تم میں سے کسی کو کوئی اہم کام درپیش ہو تو اسے چاہیے کہ وہ دو رکعت نفل نماز پڑھے اور پھر یہ دعا پڑھے:

"اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْتَخِیْرُكَ بِعِلْمِكَ ، وَ أَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَ أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِیْمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَ لاَ أَقْدِرُ، وَ تَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ ، وَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ اَللّٰهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّيْ فِیْ دِیْنِيْ وَ مَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِهٖ وَ اٰجِلِه ، فَاقْدِرْهُ لِيْ، وَ یَسِّرْهُ لِيْ، ثُمَّ بَارِكْ لِيْ فِیْهِ وَ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ شَرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَمَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِه وَ اٰجِلِه ، فَاصْرِفْهُ عَنِّيْ وَاصْرِفْنِيْ عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِيَ الْخَیْرَ حَیْثُ كَانَ ثُمَّ أَرْضِنِيْ بِه".(بخاری،ترمذی )

دعاکرتے وقت جب ”هذا الأمر“ پر پہنچے تو اگر عربی جانتا ہو تو اس جگہ اپنی حاجت کا تذکرہ کرے یعنی ”هذا الأمر“کی جگہ اپنے کام کا نام لے، مثلاً: ”هذا السفر “یا ”هذا النکاح“یا”هذه التجارة“ یا ”هذا البیع “کہے ، اور اگر عربی نہیں جانتا تو ”هذا الأمر‘‘ کہہ کر دل میں اپنے اس کام کے بارے میں سوچے اور دھیان دے جس کے لیے استخارہ کررہا ہے، استخارے کے بعد  جس طرف دل مائل ہو وہ کام کرے،اگر ایک دفعہ میں قلبی اطمینان حاصل نہ ہو تو  سات دن تک یہی عمل دہرائے، ان شاء اللہ خیر ہوگی۔

باقی جو حضرات اعداد و شمار کے ذریعہ ’’استخارہ‘‘ کرتے ہیں ، وہ ان کے اپنے مجربات (تجربہ سے ثابت شدہ امور) میں سے ہیں، سنت سے ثابت نہیں ہیں، لہٰذا تسبیحات یا اعداد و شمار کے ذریعہ یہ عمل مجربات  کی حیثیت رکھتاہے کہ اس میں کوئی شرعی مانع نہ ہو تو جائز ہوگا، لیکن اسے نہ تو  ’’استخارہ ‘‘ کہا جائے گا؛ کیوں کہ استخارہ ایک شرعی اصطلاح ہے، اور نہ ہی اس سے استخارہ مسنونہ کا ثواب اور فضیلت حاصل ہوگی ۔

البتہ   اعداد کے ذریعہ ایسا کام لینا جیساکہ علمِ نجوم میں لیاجاتاہے، جیسے فال نکالنا، زائچے بناکر کسی کے حالات معلوم کرنا اور اس پر یقین کرنا ناجائز اور حرام ہے۔ (کفایت المفتی ، 9/222دارالاشاعت) لہٰذا اعداد کے ذریعے کوئی نتیجہ نکال کر یہ سمجھنا اور کہنا کہ لڑکا لڑکی کے اعداد نہیں مل رہے، اس لیے ان کا رشتہ درست نہیں ہے، شرعًا درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200998

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں