"آداب" یا "آداب عرض ہے" کہنا کیسا ہے؟
برقی ڈاک ( ای میل) کے دستخط میں "جزاك اللّٰه خیرًا" کے بعد آداب لکھنا کیسا ہے؟ اور "السلام علیکم" کہنے کے بعد آداب یا آداب عرض ہے کہنا کیسا ہے؟
اردو زبان میں آداب یا آداب عرض ہے کے معنی تسلیمات، صبح بخیر، شام بخیر ، وغیرہ کے آتے ہیں، جس کا مقصد مخاطب کو سلامتی کی دعا دینا ہوتا ہے، مذکورہ الفاظ کہنا اگرچہ جائز ہے، تاہم مسنون طریقہ السلام علیکم ورحمتہ الله و برکاتہ کہنا لکھنا ہے، لہذا مسنون طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔ ہاں اگر کوئی سلام کے مسنون کلمات "السلام علیكم ورحمة اللّٰه وبركاته" کہنے کے بعد آداب بھی لکھ دیتا ہے تو اس میں حرج نہیں ہے۔
سنن أبي داؤدمیں ہے:
"عن أبي هريرة، قال: قال رسولُ الله صلى الله عليه وسلم: "إذا انتهى أحدُكم إلى المجلس فليُسَلِّم، فإذا أرادَ أن يقومَ فليُسَلِّم، فليست الأولى بأحقَّ مِن الآخِرَة."
( ١٥٠ - باب في السَّلامِ إذا قامَ مِن المجلس، رقم:٥٢٠٨، ٧ / ٥٠٠)
"تحفة الأحوذي" میں ہے:
"قَالَ الطِّيبِيُّ : أَيْ كَمَا أَنَّ التَّسْلِيمَةَ الْأُولَى إِخْبَارٌ عَنْ سَلَامَتِهِمْ مِنْ شَرِّهِ عِنْدَ الْحُضُورِ فَكَذَلِكَ الثَّانِيَةُ إِخْبَارٌ عَنْ سَلَامَتِهِمْ مِنْ شَرِّهِ عِنْدَ الْغَيْبَةِ، وَلَيْسَتْ السَّلَامَةُ عِنْدَ الْحُضُورِ أَوْلَى مِنْ السَّلَامَةِ عِنْدَ الْغَيْبَةِ بَلْ الثَّانِيَةُ أَوْلَى" اِنْتَهَى". ( ٧ / ٤٠٢ - ٤٠٣)
فتاوی شامی میں ہے:
"عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «إذَا أَتَيْتُمْ الْمَجْلِسَ فَسَلِّمُوا عَلَى الْقَوْمِ، وَإِذَا رَجَعْتُمْ فَسَلِّمُوا عَلَيْهِمْ؛ فَإِنَّ التَّسْلِيمَ عِنْدَ الرُّجُوعِ أَفْضَلُ مِنْ التَّسْلِيمِ الْأَوَّلِ»". ( ٦ / ٤١٦)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212202247
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن