ایک شخص صاحب نصاب ہے ، اب ایک کمرشل پلاٹ قسطوں میں خریدا ہے، جس کی آدھی قیمت ادا کردی ہے ،اور آدھی ابھی ذمہ میں باقی ہے، تو اب زکات کی کیلکیولیشن کے وقت اور نصاب کے ساتھ اس پلاٹ کی ادا شدہ قیمت بھی ملائیں گے یا نہیں ؟
مذکورہ پلاٹ اگر تجارت (نفع پر بیچنے) کی نیت سے خریدا ہے ،توا س پر زکوۃ واجب ہے ، مذکورہ پلاٹ کی جتنی قسطیں رواں سال ادا کرنا طے ہیں، انہیں منہا کرنے کے بعد پلاٹ کی موجودہ قیمت کے اعتبار سے زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگا، اور جو رقم اب تک ادا کی جا چکی ہے، وہ نصاب کے ساتھ ملائی نہیں جائے گی۔
المحیط البرھانی فی الفقہ النعمانی میں ہے:
"وإذا اشترى عرضاً بدراهم أو دنانير، فالمشترى لايصير للتجارة؛ إلا إذا نوى التجارة، وإذا اشترى عرضاً بعرض التجارة، فالمشترى يكون للتجارة نوى التجارة أو لم ينو شيئاً."
(كتاب الزكوة ،الفصل الثالث في بيا ن مال الزكوة،ج:2،ص:247،ط:دار الكتب العلمية)
فتاوی ھندیہ میں ہے:
"الزکاۃ واجبۃ في عروض التجارۃ کائنۃ ماکانت، إذا بلغت قیمتہا نصاباً."
(كتاب الزكوة،الفصل الثاني في العروض،ج:1،ص:179،ط:دار الفكر بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409100613
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن